صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
27. بَابُ رَحْمَةِ النَّاسِ وَالْبَهَائِمِ:
باب: انسانوں اور جانوروں سب پر رحم کرنا۔
حدیث نمبر: 6010
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةٍ وَقُمْنَا مَعَهُ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلَا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا، فَلَمَّا سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْأَعْرَابِيِّ:" لَقَدْ حَجَّرْتَ وَاسِعًا، يُرِيدُ رَحْمَةَ اللَّهِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور ہم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ نماز پڑھتے ہی ایک دیہاتی نے کہا: اے اللہ! مجھ پر رحم کر اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ کر۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو دیہاتی سے فرمایا کہ تم نے ایک وسیع چیز کو تنگ کر دیا آپ کی مراد اللہ کی رحمت سے تھی۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 56  
´پانی کی عدم تحدید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی اٹھا، اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، تو لوگ اسے پکڑنے کے لیے بڑھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اسے چھوڑ دو (پیشاب کر لینے دو) اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو، کیونکہ تم آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو، سختی کرنے والے بنا کر نہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 56]
56۔ اردو حاشیہ: یہ روایت بظاہر ان روایات کے خلاف ہے جن میں زمین کے خشک ہونے کو اس کی پاکیزگی کہا گیا ہے مگر کہا: جا سکتا ہے کہ وہ روایات اس زمین کے بارے میں ہیں جس کی نجاست کا بروقت پتہ نہ چلے اور خشک ہو جائے اور یہ روایت اس زمین کے بارے میں ہے جس کی نجاست کا بروقت پتہ چل جائے جیسا کہ مذکورہ واقعے میں ہے۔ یا اس روایت میں وقتی طہارت کا ذکر ہے اور ان روایات میں مستقل طہارت کا۔ کسی روایت کو چھوڑ دینے سے بہتر ہے کہ اس پر مخصوص حالت میں عمل کیا جائے۔ روایات کے درمیان تطبیق دینا ان میں سے کسی کے ترک سے بہت اولیٰ ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 56   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 331  
´پانی (جو نجاست پڑنے سے ناپاک نہیں ہوتا) کی تحدید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، لوگ اسے پکڑنے کے لیے بڑھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اسے چھوڑ دو (پیشاب کر لینے دو)، اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو، اس لیے کہ تم لوگ آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو سختی کرنے والے بنا کر نہیں بھیجے گئے ہو۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 331]
331۔ اردو حاشیہ: دیکھیے سنن نسائی حدیث: 56 اور اس کے فوائد و مسائل۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 331   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 882  
´نماز میں دعا مانگنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے، ایک دیہاتی نے نماز میں کہا: «اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» اے اللہ! تو مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو اس دیہاتی سے فرمایا: تم نے ایک وسیع چیز کو تنگ کر دیا، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی رحمت مراد لے رہے تھے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 882]
882۔ اردو حاشیہ:
اس انداز سے دعا نہیں کرنی چاہیے اور یہ دعا کرنے والا ہی اعرابی تھا، جس نے مسجد میں پیشاب کر دیا تھا۔ جیسا کہ جامع الترمذی کی حدیث [147] سے معلوم ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 882   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6010  
6010. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ ایک نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے ایک دیہاتی نے دوران نماز میں کہا: اے اللہ! مجھ پر اور حضرت محمد ﷺ پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی پر رحم نہ کر۔ جب نبی ﷺ نے سلام پھیرا تو دیہاتی سے فرمایا: تو نے ایک وسیع چیز کو تنگ کر دیا۔ اس سے مراد اللہ تعالٰی کی رحمت تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6010]
حدیث حاشیہ:
اس دیہاتی کی دعا غیر مناسب تھی کہ اس نے رحمت الٰہی کو مخصوص کر دیا جو عام ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6010   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6010  
6010. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ ایک نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے ایک دیہاتی نے دوران نماز میں کہا: اے اللہ! مجھ پر اور حضرت محمد ﷺ پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی پر رحم نہ کر۔ جب نبی ﷺ نے سلام پھیرا تو دیہاتی سے فرمایا: تو نے ایک وسیع چیز کو تنگ کر دیا۔ اس سے مراد اللہ تعالٰی کی رحمت تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6010]
حدیث حاشیہ:
(1)
اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے، اس کی وسعت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے اور اعرابی نے اسے محدود کر دیا، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کا وصف اس طرح بیان کیا ہے کہ وہ دعا کرتے وقت دوسرے اہل ایمان کو بھی شامل کرتے ہیں، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کا یہ امتیازی وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا:
وہ کہتے ہیں:
اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے ایمان لائے تھے اور ان کے لیے ہمارے دل میں بغض نہ رہنے دے، اے ہمارے رب!یقیناً تو بے حد شفقت کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔
(الحشر59: 10) (2)
شاید کہ یہ وہی اعرابی ہو جس نے مسجد میں پیشاب کر دیا تھا جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ ایک اعرابی مسجد میں آیا اور دعا کرنے لگا:
اے اللہ! مجھے بخش دے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دے، ہمارے ساتھ کسی کو مغفرت عطا نہ فرما، پھر وہ مسجد کے ایک کونے میں بیٹھ کر پیشاب کرنے لگا......(جامع الترمذي، الطھارة، حدیث: 147)
بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی کو غلط دعا کرنے پر ٹوکا، حالانکہ اس غلطی کی وجہ اس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت وعقیدت تھی۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6010