صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
27. بَابُ رَحْمَةِ النَّاسِ وَالْبَهَائِمِ:
باب: انسانوں اور جانوروں سب پر رحم کرنا۔
حدیث نمبر: 6013
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا يُرْحَمُ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے زید بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6013  
6013. حضرت جریر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6013]
حدیث حاشیہ:
اس ہاتھ سے دے اس ہاتھ سے لے یاں سودا نقدا نقدی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6013   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6013  
6013. حضرت جریر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6013]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت وشفقت کا دائرہ اپنے پرائے، چھوٹے بڑے، ماتحت ملازمین اور حیوانات تک کو وسیع ہے۔
صاحب ایمان کو کسی بھی موقع پر کسی کے ساتھ ظلم وزیادتی کا معاملہ نہیں کرنا چاہیے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كا ارشاد گرامی ہے:
کسی بدبخت ہی سے رحمت چھینی جاتی ہے۔
(جامع الترمذي، البروالصلة، حدیث: 1923)
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
رحم کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے گا۔
تم اہل زمین پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 4941)
کسی نے خوب کہا ہے:
رہو مہرباں تم اہل زمیں پر، اللہ مہرباں ہوگا عرش بریں پر۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اہل ایمان کی رحمت وشفقت سے تمام اہل زمین کو فائدہ پہنچنا چاہیے، جس میں مومن، کافر، حیوان اور پرندے وغیرہ سب شامل ہیں، نیز اس رحمت میں کھانا کھلانا، پانی پلانا، دوسرے کا بوجھ اٹھانا اور تعاون میں ہاتھ بڑھانا سب کام شامل ہیں۔
انسان کو چاہیے کہ وہ خود پر غورو فکر کرتا رہے، اگر کسی کمی یا کوتاہی کا شکار ہے تو اللہ تعالیٰ سے اس کی تلافی کے لیے دعا کرتا رہے۔
اللہ تعالیٰ ہمارے اندر رحمت وشفقت کا جزبہ پیدا فرمائے۔
(فتح الباري: 541/10)
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6013