صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
33. بَابُ كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ:
باب: ہر نیک کام صدقہ ہے۔
حدیث نمبر: 6022
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ" قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَجِدْ؟ قَالَ:" فَيَعْمَلُ بِيَدَيْهِ فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ" قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَوْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ:" فَيُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ" قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ:" فَيَأْمُرُ بِالْخَيْرِ أَوْ قَالَ بِالْمَعْرُوفِ" قَالَ: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ:" فَيُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهُ لَهُ صَدَقَةٌ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے سعید بن ابی بردہ بن ابی موسیٰ اشعری نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ان کے دادا (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر مسلمان پر صدقہ کرنا ضروری ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اگر کوئی چیز کسی کو (صدقہ کے لیے) جو میسر نہ ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنے ہاتھ سے کام کرے اور اس سے خود کو بھی فائدہ پہنچائے اور صدقہ بھی کرے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی اگر اس میں اس کی طاقت نہ ہو یا کہا کہ نہ کر سکے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کسی حاجت مند پریشان حال کی مدد کرے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے۔ فرمایا کہ پھر بھلائی کی طرف لوگوں کو رغبت دلائے یا امر بالمعروف کا کرنا عرض کیا اور اگر یہ بھی نہ کر سکے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر برائی سے رکا رہے کہ یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6022  
6022. حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ہر مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ صدقہ کرے۔ صحابہ کرام نے عرض کی: اگروہ صدقہ کرنے کے لیے کوئی چیز نہ پائے تو؟ آپ نے فرمایا: وہ اپنے ہاتھ سے کام کرے، اس سے خود بھی فائدہ اٹھائے اور صدقہ بھی کرے۔ صحابہ کرام نے عرض کی: اگر اس کی طاقت نہ ہو یا نہ کر سکے تو؟ آپ نے فرمایا: پھر کسی پریشان حال ضرورت مند کی مدد کرے۔ انہوں نے عرض کی: اگر یہ بھی نہ کر سکے؟ آپ نے فرمایا: پھر وہ بھلائی کی طرف لوگوں کو راغب کرے یا اچھے کاموں کی تلقین کرے۔ کسی نے کہا: اگر یہ بھی نہ کر سکے تو؟ آپ نے فرمایا: پھر لوگوں کو اپنے شر سے بچا کر رکھے یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6022]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں مختلف اچھے کاموں کو صدقے سے تعبیر کیا گیا ہے۔
کچھ احادیث میں ہے کہ اپنے اہل وعیال پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔
بیوی کہ منہ میں خوش طبعی کے طور پر لقمہ ڈالنا بھی صدقہ ہے، جس حیلے یا کام کے ذریعے سے اپنی عزت وناموس کا دفاع کرے وہ بھی صدقہ ہے۔
(فتح الباري: 550/10) (2)
ایک حدیث میں اس کی مزید تفصیل ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
انسان کے ہر جوڑ کے بدلے ہر روز اس کا صدقہ کرنا واجب ہے۔
دو آدمیوں کے درمیان عدل کرنا صدقہ ہے، آدمی کسی کو اپنی سواری پر بٹھائے یا اس کا سامان سواری پر رکھ لے یہ بھی صدقہ ہے، اچھی بات کرنا صدقہ ہے، نماز کی طرف ہر قدم اٹھانا صدقہ ہے، راستے سے تکلیف دہ چیز دور کرنا بھی صدقہ ہے۔
(صحیح البخاري، الجھاد والسیر،حدیث: 2989)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سبحان اللہ، اللہ أکبر، الحمد للہ، اور لا إله إلااللہ کہنا صدقہ ہے۔
اچھے کام کی رغبت دلانا صدقہ ہے۔
برے کام سے منع کرنا صدقہ ہے۔
تمہارا اپنی اہلیہ سے مباشرت کرنا صدقہ ہے۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی:
اللہ کے رسول! کیا ہم میں سے کوئی اپنی شہوت پوری کرتا ہے تو اس پراسے اجر ملے گا؟ آپ نے فرمایا:
مجھے بتاؤ، اگر وہ حرام طریقے سے شہوت پوری کرتا تو کیا اس پر گناہ ہوتا ہے؟ اسی طرح اگر وہ حلال طریقے سے پوری کرے گا تو اسے اجر ملے گا۔
(صحیح مسلم، الزکاة، حدیث: 2329(1006)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب کوئی مسلمان شجر کاری یا کاشتکاری کرتا ہے، پھر کوئی انسان، حیوان یا کوئی پرندہ اس میں سے کھا لیتا ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ ہے۔
(صحیح البخاري، الحرث والمزارعة، حدیث: 2320)
ایک روایت میں ہے:
اگر اس میں سے چوری ہو جائے تو وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔
(صحیح مسلم، المساقاة، حدیث: 3968(1552)
الغرض دین اسلام میں "المعروف" کا باب بہت وسیع ہے، اللہ تعالیٰ اسے اختیار کرنے کی ہمیں ہمت دے۔
آمین!
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6022