صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
34. بَابُ طِيبِ الْكَلاَمِ:
باب: خوش کلامی کا ثواب۔
وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ
اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیک بات کرنے میں بھی ثواب ملتا ہے۔
حدیث نمبر: 6023
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّارَ فَتَعَوَّذَ مِنْهَا وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ، ثُمَّ ذَكَرَ النَّارَ فَتَعَوَّذَ مِنْهَا وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ، قَالَ شُعْبَةُ: أَمَّا مَرَّتَيْنِ فَلَا أَشُكُّ، ثُمَّ قَالَ:" اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا کہ مجھے عمرو نے خبر دی، انہیں خیثمہ نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر کیا اور اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے اعراض و ناگواری کا اظہار کیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر کیا اور اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے اعراض و ناگواری کا اظہار کیا، شعبہ نے بیان کیا کہ دو مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جہنم سے پناہ مانگنے کے سلسلے میں مجھے کوئی شک نہیں ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم سے بچو۔ خواہ آدھی کھجور ہی (کسی کو) صدقہ کر کے ہو سکے اور اگر کسی کو یہ بھی میسر نہ ہو تو اچھی بات کر کے ہی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6023  
6023. حضرت عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے دوزخ کا ذکر کیا اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے ناگواری کا تاثر ظاہر کیا۔۔۔ (راوی حدیث) شعبہ نے کہا: (آپ ﷺ کے) دومرتبہ (جہنم سے پناہ مانگتے) کے متعلق مجھے کوئی شک نہیں۔۔۔۔۔ پھر آپ نے فرمایا جہنم سے بچو، اگرچہ کھجور کا ٹکڑا دینے سے ہو۔ اور اگر کسی کو یہ بھی میسر نہ ہو تو اچھی بات کر کے (اس جہنم سے بچنے کی کوشش کرے) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6023]
حدیث حاشیہ:
جہنم سے نجات حاصل کرے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6023   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6023  
6023. حضرت عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے دوزخ کا ذکر کیا اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے ناگواری کا تاثر ظاہر کیا۔۔۔ (راوی حدیث) شعبہ نے کہا: (آپ ﷺ کے) دومرتبہ (جہنم سے پناہ مانگتے) کے متعلق مجھے کوئی شک نہیں۔۔۔۔۔ پھر آپ نے فرمایا جہنم سے بچو، اگرچہ کھجور کا ٹکڑا دینے سے ہو۔ اور اگر کسی کو یہ بھی میسر نہ ہو تو اچھی بات کر کے (اس جہنم سے بچنے کی کوشش کرے) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6023]
حدیث حاشیہ:
(1)
عربی زبان میں کسی چیز کو مکروہ خیال کرتے ہوئے احتیاط کرنے والے کی طرح اس سے روگردانی کو "اشاح" کہا جاتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جہنم کو دیکھ کر اس سے اپنی ناگواری کا اظہار کیا اور ہمیں اس سے بچنے کی نہ صرف تلقین کی بلکہ تدبیر بھی بتائی کہ صدقہ کر کے اس سے بچا سکتا ہے۔
اگر کوئی صدقہ نہ دے سکے تو اچھی بات کر کے، اسے اپنے پاس دور کر سکتا ہے۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
جس طرح مال خرچ کرنے سے غریب کا دل خوش ہو جاتا ہے اور اس کے دل میں فرحت وانبساط کی لہر دوڑ جاتی ہے، اسی طرح اچھی بات کرنے سے مخاطب خوش ہو جاتا ہے اور اس کے دل کا حسد وبغض نکل جاتا ہے، اس بنا پر ہر اچھی بات کو صدقے سے تعبیر کیا گیا ہے۔
(فتح الباري: 551/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6023