صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
38. بَابُ لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخت گو اور بدزبان نہ تھے، «فاحش» بکنے والا اور «متفحش» لوگوں کو ہنسانے کے لیے بد زبانی کرنے والا بےحیائی کی باتیں کرنے والا۔
حدیث نمبر: 6031
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو يَحْيَى هُوَ فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبابا وَلَا فَحَّاشًا وَلَا لَعَّانًا، كَانَ يَقُولُ لِأَحَدِنَا عِنْدَ الْمَعْتِبَةِ: مَا لَهُ تَرِبَ جَبِينُهُ".
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی انہوں نے کہا ہم کو ابویحییٰ فلیح بن سلیمان نے خبر دی، انہیں ہلال بن اسامہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ گالی دیتے تھے نہ بدگو تھے نہ بدخو تھے اور نہ لعنت ملامت کرتے تھے۔ اگر ہم میں سے کسی پر ناراض ہوتے اتنا فرماتے اسے کیا ہو گیا ہے، اس کی پیشانی میں خاک لگے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6031  
6031. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ گالی گلوچ کرنے والے اور بے ہودہ کام کرنے والے نہیں تھے۔ اور نہ لعنت ملامت ہی کرنا آپ کی عادت تھی۔ اگر آپ ہم میں کسی پر ناراض ہوتے تو اتنا فرماتے: اسے کیا ہوگیا ہے؟ اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6031]
حدیث حاشیہ:
قال الخطابي ھذا الدعاء یحتمل وجھین أن یجر بوجھه فیصیب التراب جبینه والذکر أن یکون له دعاء بالطاعة فیصلي فیترب جبینه وقال الداودي ھذہ کلمة جرت علی لسان العرب ولایراد حقیقتھا (عینی)
یعنی یہ دعا احتمال بھی رکھتی ہے کہ وہ شخص چہرے کے بل کھینچا جائے اور اس کی پیشانی کو مٹی لگے یا اس کے حق میں نیک دعا بھی ہو سکتی ہے کہ وہ نماز پڑھے اور نماز میں بحالت سجدہ اس کی پیشانی کو مٹی لگے۔
داؤدی نے کہا کہ یہ ایسا کلمہ ہے جو اہل عرب کی زبان پرعموماً جاری رہتا ہے اور اس کی حقیقت مراد نہیں لی جایا کرتی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6031   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6031  
6031. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ گالی گلوچ کرنے والے اور بے ہودہ کام کرنے والے نہیں تھے۔ اور نہ لعنت ملامت ہی کرنا آپ کی عادت تھی۔ اگر آپ ہم میں کسی پر ناراض ہوتے تو اتنا فرماتے: اسے کیا ہوگیا ہے؟ اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6031]
حدیث حاشیہ:
(1)
سباب، فحاش اور لعان تینوں مبالغے کے صیغے ہیں، یعنی بہت گالی گلوچ کرنے والا، بہت بے ہودہ بکنے والا اور بہت لعن طعن کرنے والا۔
مبالغے کی نفی سے اصل فعل کی نفی نہیں ہوتی لیکن اس حدیث میں اصل فعل کی نفی مقصود ہے، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قطعی طور پر گالی گلوچ کرنے والے، بیہودہ باتیں کرنے والے اور لعنت کرنے والے نہ تھے۔
(2)
ان تینوں میں فرق یہ ہے کہ لعنت کے معنی ہیں:
اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہونا۔
سب کا تعلق نسب سے جبکہ فحش کا تعلق حسب سے ہے۔
(3)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔
اس کے بھی دومعنی ہیں:
٭وہ اپنے چہرے کے بل گرے اور اس کی پیشانی خاک آلود ہو جائے۔
٭وہ نماز پڑھے تو اس کی پیشانی مٹی سے مل جائے، اس صورت میں یہ نیک دعا ہے، لیکن یہ معنی مقصود نہیں کیونکہ عربوں کے ہاں حکم نماز سے پہلے ہی یہ ضرب المثل رائج اور مشہور تھی۔
بہرحال اس کلمے سے حقیقی معنی مراد نہیں کیونکہ عربوں کی زبان پر یہ کلمہ بے ساختہ جاری ہو جاتا تھا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6031