صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
44. بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ السِّبَابِ وَاللَّعْنِ:
باب: گالی دینے اور لعنت کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 6046
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلَا لَعَّانًا وَلَا سَبابا، كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْمَعْتَبَةِ:" مَا لَهُ تَرِبَ جَبِينُهُ".
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا کہا ہم سے ہلال بن علی نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فحش گو نہیں تھے، نہ آپ لعنت ملامت کرنے والے تھے اور نہ گالی دیتے تھے، آپ کو بہت غصہ آتا تو صرف اتنا کہہ دیتے، اسے کیا ہو گیا ہے، اس کی پیشانی پہ خاک لگے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6046  
6046. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ فحش گو نہ تھے اور نہ لعنت والے ہی تھے نیز گالی گلوچ بھی نہیں کرتے تھے بلکہ کسی کو عتاب و زجر کرتے وقت فرماتے: اسے کیا ہو گیا ہے؟ اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6046]
حدیث حاشیہ:
آپ کا یہ فرمانا بھی بطریق بد دعا کے اثر نہ کرتا کیونکہ آپ نے اللہ پاک سے یہ عرض کر لیا تھا۔
یا رب! اگر میں کسی کو برا کہہ دوں تو اس کے لئے اس میں بہتری ہی کیجیو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6046   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6046  
6046. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ فحش گو نہ تھے اور نہ لعنت والے ہی تھے نیز گالی گلوچ بھی نہیں کرتے تھے بلکہ کسی کو عتاب و زجر کرتے وقت فرماتے: اسے کیا ہو گیا ہے؟ اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6046]
حدیث حاشیہ:
(1)
کسی کو لعنت کرنا اور گالی گلوچ دینا بہت بڑا جرم ہے،ایسا کرنے سے انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت سے اعزازات سے محروم ہو جاتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
جو بہت زیادہ لعنت کرنے والے ہوں گے وہ قیامت کے دن کسی کے سفارشی یا گواہ نہیں بن سکیں گے۔
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 4907) (2)
یہ کس قدر محرومی ہے کہ انسان کسی پر لعن وطعن کرنے سے اس فضیلت سے محروم کر دیا جائے جو قیامت کے دن اس کی عزت افزائی کا باعث ہو، حالانکہ اہل ایمان قیامت کے دن اپنے رشتے داروں اور دوسرے لوگوں کی سفارش بھی کریں گے اور ان کے حق میں گواہی بھی دیں گے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6046