صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
68. بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ:
باب: مسکرانا اور ہنسنا۔
حدیث نمبر: 6085
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَسْأَلْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَى صَوْتِهِ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ تَبَادَرْنَ الْحِجَابَ، فَأَذِنَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ، فَقَالَ: أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، فَقَالَ:" عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَاءِ اللَّاتِي كُنَّ عِنْدِي لَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ تَبَادَرْنَ الْحِجَابَ" فَقَالَ: أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِنَّ، فَقَالَ: يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَمْ تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَ إِنَّكَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيهٍ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ سَالِكًا فَجًّا إِلَّا سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب نے، ان سے محمد بن سعد نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی کئی بیویاں جو قریش سے تعلق رکھتی تھیں آپ سے خرچ دینے کے لیے تقاضا کر رہی تھیں اور اونچی آواز میں باتیں کر رہی تھیں۔ جب عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو وہ جلدی سے بھاگ کر پردے کے پیچھے چلی گئیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دی اور وہ داخل ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ہنس رہے تھے، عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ آپ کو خوش رکھے، یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان پر مجھے حیرت ہوئی، جو ابھی میرے پاس تقاضا کر رہی تھیں، جب انہوں نے تمہاری آواز سنی تو فوراً بھاگ کر پردے کے پیچھے چلی گئیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ اس کے زیادہ مستحق ہیں کہ آپ سے ڈرا جائے، پھر عورتوں کو مخاطب کر کے انہوں نے کہا، اپنی جانوں کی دشمن! مجھ سے تو تم ڈرتی ہو او اللہ کے رسول سے نہیں ڈرتیں۔ انہوں نے عرض کیا: آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ سخت ہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اے ابن خطاب! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر شیطان بھی تمہیں راستے پر آتا ہوا دیکھے گا تو تمہارا راستہ چھوڑ کر دوسرے راستے پر چلا جائے گا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6085  
6085. حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی۔ اس وقت آپ کے پاس ازواج مطہرات کو قریش سے تعلق رکھتی تھیں آپ سے اخراجات کا تقاضا کر رہی تھیں اور بآواز بلند باتیں کر رہی تھیں جب حضرت عمر بن خطاب ؓ نے اجازت طلب کی تو وہ جلدی سے پس پردہ چلی گئیں۔ نبی ﷺ نے انہں اجازت دے تو وہ اندر آ گئے۔ نبی ﷺ اس وقت ہنس رہے تھے۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اور اللہ تعالٰی آپ کو ہنساتا رہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ان پر مجھے حیرت ہوئی جو ابھی میرے پاس (اخراجات کا تقاضا کررہی) تھیں۔ جب انہوں نے تمہاری آواز سنی تو جلدی سے پس پردہ چلی گئیں۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! آپ زیادہ حقدار ہیں کہ وہ آپ سے ہیبت زدہ ہوں۔ پھر انہوں نے عورتوں کی طرف متوجہ ہو کر کہا: اپنی جانوں کی دشمنوں مجھ سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6085]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت عظمیٰ پر روشنی پڑتی ہے کہ شیطان بھی ان سے ڈرتا ہے۔
دوسری حدیث میں ہے کہ شیطان حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سائے سے بھاگتا ہے۔
اب یہ اشکال نہ ہوگا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی افضلیت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نکلتی ہے کیونکہ یہ ایک خاص معاملہ ہے، چور ڈاکو جتنا کوتوال سے ڈرتے ہیں اتنا خود بادشاہ سے نہیں ڈرتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6085