صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
69. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ} وَمَا يُنْهَى عَنِ الْكَذِبِ:
باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ الحجرات میں ارشاد فرمانا ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور سچ بولنے والوں کے ساتھ رہو۔“ اور جھوٹ بولنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 6096
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي قَالَا: الَّذِي رَأَيْتَهُ يُشَقُّ شِدْقُهُ فَكَذَّابٌ يَكْذِبُ بِالْكَذْبَةِ تُحْمَلُ عَنْهُ حَتَّى تَبْلُغَ الْآفَاقَ فَيُصْنَعُ بِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابورجاء نے بیان کیا، ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس گذشتہ رات خواب میں دو آدمی آئے انہوں نے کہا کہ جسے آپ نے دیکھا کہ اس کا جبڑا چیرا جا رہا تھا وہ بڑا ہی جھوٹا تھا، جو ایک بات کو لیتا اور ساری دنیا میں پھیلا دیتا تھا، قیامت تک اس کو یہی سزا ملتی رہے گی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6096  
6096. حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: میرے پاس (گزشتہ رات خواب میں) دو آدمی آئے۔ انہوں نے کہا: جسے آپ نے دیکھا کہ اس کے جبڑے چیرے جا رہے تھے، وہ بہت جھوٹ بکنے والاتھا۔ اس کی جھوٹی باتیں اس حد تک نقل کی جاتیں کہ پوری دنیا میں پھیل جاتی تھیں۔ قیامت تک اس کو یہی سزا ملتی رہے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6096]
حدیث حاشیہ:
جھوٹے مسئلہ بنانے والے، بدعات محدثات کو رواج دینے والے، جھوٹی روایات بیان کرنے والے نام نہاد علماء وخطباء سب اس وعید شدید کے مصداق ہو سکتے ہیں۔
إلا من عصمه اللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6096   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6096  
6096. حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: میرے پاس (گزشتہ رات خواب میں) دو آدمی آئے۔ انہوں نے کہا: جسے آپ نے دیکھا کہ اس کے جبڑے چیرے جا رہے تھے، وہ بہت جھوٹ بکنے والاتھا۔ اس کی جھوٹی باتیں اس حد تک نقل کی جاتیں کہ پوری دنیا میں پھیل جاتی تھیں۔ قیامت تک اس کو یہی سزا ملتی رہے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6096]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ حدیث ایک لمبے خواب کا حصہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھایا گیا تھا، جس میں قیامت کا دن مجرموں کو دی جانے والی سزاؤں کا نقشہ پیش کیا گیا تھا۔
کذاب انسان کو ملنے والی سزا اس طرح تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا جبکہ دوسرا آدمی کھڑا تھا اور اس کے ہاتھ میں لوہے کی کنڈی تھی جسے وہ بیٹھنے والے کے جبڑے میں داخل کرتا پھر اسے چیرتا ہوا اس کی گدی تک لے جاتا، اس طرح اس کے دوسرے جبڑے سے کرتا پھر پہلا جبڑا صحیح ہو جاتا، قیامت تک اس کے ساتھ یہ سلوک کیا جاتا رہے گا۔
(صحیح البخاري،الجنائز، حدیث: 1386) (2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس شخص کو منہ میں عذاب دیا جائے گا کیونکہ اس کے جرم کا محل اس کا منہ تھا، وہ اس کے ذریعے سے جھوٹ بولا کرتا تھا۔
پہلی حدیث میں جھوٹے انسان کے انجام کو بیان کیا گیا تھا اور اس حدیث میں اس انجام کی تفصیل ذکر کی گئی ہے۔
(فتح الباري: 625/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6096