صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
80. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ آسانی کرو، سختی نہ کرو۔
حدیث نمبر: 6127
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ:" كُنَّا عَلَى شَاطِئِ نَهَرٍ بِالْأَهْوَازِ قَدْ نَضَبَ عَنْهُ الْمَاءُ، فَجَاءَ أَبُو بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيُّ عَلَى فَرَسٍ فَصَلَّى وَخَلَّى فَرَسَهُ، فَانْطَلَقَتِ الْفَرَسُ فَتَرَكَ صَلَاتَهُ وَتَبِعَهَا حَتَّى أَدْرَكَهَا فَأَخَذَهَا، ثُمَّ جَاءَ فَقَضَى صَلَاتَهُ، وَفِينَا رَجُلٌ لَهُ رَأْيٌ، فَأَقْبَلَ يَقُولُ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا الشَّيْخِ تَرَكَ صَلَاتَهُ مِنْ أَجْلِ فَرَسٍ، فَأَقْبَلَ فَقَالَ: مَا عَنَّفَنِي أَحَدٌ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: إِنَّ مَنْزِلِي مُتَرَاخٍ فَلَوْ صَلَّيْتُ وَتَرَكْتُهُ لَمْ آتِ أَهْلِي إِلَى اللَّيْلِ، وَذَكَرَ أَنَّهُ قَدْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى مِنْ تَيْسِيرِهِ".
ہم سے ابوالنعمان بن محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ازرق بن قیس نے کہ اہواز نامی ایرانی شہر میں ہم ایک نہر کے کنارے تھے جو خشک پڑی تھی، پھر ابوبرزہ اسلمی صحابی گھوڑے پر تشریف لائے اور نماز پڑھی اور گھوڑا چھوڑ دیا۔ گھوڑا بھاگنے لگا تو آپ نے نماز توڑ دی اور اس کا پیچھا کیا، آخر اس کے قریب پہنچے اور اسے پکڑ لیا۔ پھر واپس آ کر نماز قضاء کی، وہاں ایک شخص خارجی تھا، وہ کہنے لگا کہ اس بوڑھے کو دیکھو اس نے گھوڑے کے لیے نماز توڑ ڈالی۔ ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہو کر آئے اور کہا جب سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہوا ہوں، کسی نے مجھ کو ملامت نہیں کی اور انہوں نے کہا کہ میرا گھر یہاں سے دور ہے، اگر میں نماز پڑھتا رہتا اور گھوڑے کو بھاگنے دیتا تو اپنے گھر رات تک بھی نہ پہنچ پاتا اور انہوں نے بیان کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے ہیں اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آسان صورتوں کو اختیار کرتے دیکھا ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6127  
6127. حضرت ازرق بن قیس سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم اہواز شہر کے کنارے پر تھے جو خشک پڑی تھی۔ وہاں حضرت ابو برزہ اسلمی ؓ گھوڑے پر سوار ہو کر آئے اور نماز پڑھنے لگے اور گھوڑے کو چھوڑ دیا۔ گھوڑا بھاگنے لگا تو انہوں نے نماز توڑ دی اور اس کا پیچھا کیا حتیٰ کہ اس کا پکڑ لیا، پھر واپس آئے اور نماز ادا کی۔ ہم میں سے ایک آدمی تھا جو خارجیوں کا عقیدہ رکھتا تھا وہ آیا اور کہنے لگا: اس بوڑھے کو دیکھو، اس نے گھورے کی وجہ سے نماز چھوڑ دی۔ حضرت ابو برزہ اسلمی ؓ سے جدا ہوں کسی نے مجھےسخت بات نہیں کی۔ مزید فرمایا کہ میرا گھر دور ہے۔ اگر میں نماز پڑھتا رہتا اور گھوڑے کو چھوڑ دیتا تو اپنے گھر رات تک بھی نہ پہنچ پاتا۔ اور کہا کہ میں نبی ﷺ کی صحبت میں رہا ہوں میں نے آپ ﷺ کو آسانی کی صورت اختیار کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6127]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر دوران نماز میں کسی کی سواری بھاگ جائے تو نماز چھوڑ کر اس کا پیچھا کر سکتا ہے، اسی طرح اگر دوران نماز میں اپنا مال ضائع ہوتا دیکھے تو نماز ترک کر کے اس کی حفاظت کر سکتا ہے، حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کے بیان کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آسان صورت کو اختیار فرماتے خواہ مخواہ مشقت میں نہ پڑتے تھے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سے قائم کردہ عنوان ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آسانی کو پسند کرتے تھے اور جو لوگ دینی معاملات میں سختی کرتے ہیں، ان کا کردار کسی صورت بھی قابل تحسین نہیں ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6127