صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
82. بَابُ الْمُدَارَاةِ مَعَ النَّاسِ:
باب: لوگوں کے ساتھ خاطر تواضع سے پیش آنا۔
حدیث نمبر: 6132
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَتْ لَهُ أَقْبِيَةٌ مِنْ دِيبَاجٍ مُزَرَّرَةٌ بِالذَّهَبِ، فَقَسَمَهَا فِي نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ وَعَزَلَ مِنْهَا وَاحِدًا لِمَخْرَمَةَ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَ: قَدْ خَبَأْتُ هَذَا لَكَ" قَالَ أَيُّوبُ: بِثَوْبِهِ وَأَنَّهُ يُرِيهِ إِيَّاهُ وَكَانَ فِي خُلُقِهِ شَيْءٌ، رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، وَقَالَ حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ، قَدِمَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةٌ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن علیہ نے خبر دی، کہا ہم کو ایوب نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہدیہ میں دیبا کی چند قبائیں آئیں، ان میں سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ قبائیں اپنے صحابہ میں تقسیم کر دیں اور مخرمہ کے لیے باقی رکھی، جب مخرمہ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میں نے تمہارے لیے چھپا رکھی تھی۔ ایوب نے کہا یعنی اپنے کپڑے میں چھپا رکھی تھی آپ مخرمہ کو خوش کرنے کے لیے اس کے تکمے یا گھنڈی کو دکھلا رہے تھے کیونکہ وہ ذرا سخت مزاج آدمی تھے۔ اس حدیث کو حماد بن زید نے بھی ایوب کے واسطہ سے روایت کیا مرسلات میں اور حاتم بن وردان نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے ابی ملیکہ نے اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند قبائیں تحفہ میں آئیں پھر ایسی ہی حدیث بیان کی۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4028  
´قباء کا بیان۔`
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو چنانچہ میں ان کے ساتھ چلا (جب وہاں پہنچے) تو انہوں نے مجھ سے کہا: اندر جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے لیے بلا لاؤ، تو میں نے آپ کو بلایا، آپ باہر نکلے، آپ انہیں قباؤں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مخرمہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا: میں نے اسے تمہارے لیے چھپا کر رکھ لیا تھا تو مخرمہ رضی اللہ عنہ نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا آپ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4028]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ضرورت اور ان کا مزاج خوب سمجھتے تھے اور ان کی خوبی خیال رکھتے تھے۔
آج بھی اور تاقیامت تمام امت کے بالعموم اور مذہبی رہنماوں کے لئے بالخصوص اپنے رفقائے کار کے لئے بھی رسول اللہ ؐکی ذات بہترین نمونہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4028   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6132  
6132. حضرت عبداللہ بن ابی ملکیہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کو ریشمی کوٹ بطور ہدیہ پیش کیے گئے جنہیں سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے وہ کوٹ اپنے صحابہ کرام میں تقسیم کر دیے اور ان میں سے ایک حضرت مخرمہ ؓ کے لیے علیحدہ کر لیا۔ جب حضرت مخرمہ ؓ آئے تو آپ نے فرمایا: میں نے تیرے لیے یہ کوٹ چھپا رکھا تھا۔ (راوی حدیث) ایوب نے کہا کہ آپ ﷺ نے وہ کوٹ اپنے کپڑے میں چھپا رکھا تھا اور اسے سونے کے بٹن دکھا رہے تھے کیونکہ وہ ذرا سخت مزاج آدمی تھے اس حدیث کو حماد بن زید بھی ایوب کے واسطے سے روایت کیا ہے حاتم بن وردان نے کہا: ہمیں ایوب نے ابن ابی ملکیہ سے بیان کیا، انہوں نے حضرت مسور ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کے پاس چند کوٹ بطور تحفہ آئے۔۔۔۔ (پھر اسی طرح حدیث بیان کی)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6132]
حدیث حاشیہ:
اس سند کے بیان کرنے سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ حماد بن زید اورابن علیہ کی روایتیں بظاہر مرسل ہیں مگر فی الحقیقت موصول ہیں کیونکہ حاتم بن وردان کی روایت سے یہ نکلتا ہے کہ ابن ابی ملیکہ نے اس کو مسور بن مخرمہ سے روایت کیا ہے جو صحابی ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6132   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6132  
6132. حضرت عبداللہ بن ابی ملکیہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کو ریشمی کوٹ بطور ہدیہ پیش کیے گئے جنہیں سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے وہ کوٹ اپنے صحابہ کرام میں تقسیم کر دیے اور ان میں سے ایک حضرت مخرمہ ؓ کے لیے علیحدہ کر لیا۔ جب حضرت مخرمہ ؓ آئے تو آپ نے فرمایا: میں نے تیرے لیے یہ کوٹ چھپا رکھا تھا۔ (راوی حدیث) ایوب نے کہا کہ آپ ﷺ نے وہ کوٹ اپنے کپڑے میں چھپا رکھا تھا اور اسے سونے کے بٹن دکھا رہے تھے کیونکہ وہ ذرا سخت مزاج آدمی تھے اس حدیث کو حماد بن زید بھی ایوب کے واسطے سے روایت کیا ہے حاتم بن وردان نے کہا: ہمیں ایوب نے ابن ابی ملکیہ سے بیان کیا، انہوں نے حضرت مسور ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کے پاس چند کوٹ بطور تحفہ آئے۔۔۔۔ (پھر اسی طرح حدیث بیان کی)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6132]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کے ساتھ برتاؤ بہت اچھا ہوتا تھا، اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا تو بہت خیال رکھتے تھے۔
حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کی طبیعت میں کچھ سختی تھی، اس سختی کے اثرات ان کی زبان پر تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند ریشمی کوٹ آئے تو آپ نے انہیں اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں تقسیم کر دیا۔
چونکہ حضرت مخرمہ کی طبیعت سے واقف تھے، اس لیے آپ نے ان کے لیے ایک کوٹ علیحدہ کر دیا، ادھر حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کو پتا چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ریشمی کوٹ آئے ہیں لیکن مجھے محروم کر دیا گیا ہے تو اپنے بیٹے حضرت مسور رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر آئے اور اپنے بیٹے سے کہا:
جاؤ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا کر لاؤ۔
حضرت مسور رضی اللہ عنہ پر یہ بات بہت گراں گزری کہ میں ان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا کر لاؤں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں بیٹھے باپ بیٹے کی گفتگو سن رہے تھے۔
آپ اٹھے اور کوٹ لے کر باہر آئے اور حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کو اس کے محاسن دکھائے پھر انہیں عنایت کر دیا اور فرمایا:
میں نے آپ کے لیے اسے پہلے ہی علیحدہ کر دیا تھا۔
چنانچہ حضرت مخرمہ راضی ہو گئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رواداری کی یہ بہت اعلیٰ مثال ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6132