صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
90. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشِّعْرِ وَالرَّجَزِ وَالْحُدَاءِ وَمَا يُكْرَهُ مِنْهُ:
باب: شعر، رجز اور حدی خوانی کا جائز ہونا۔
وَقَوْلِهِ وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ {224} أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ {225} وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لا يَفْعَلُونَ {226} إِلا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَذَكَرُوا اللَّهَ كَثِيرًا وَانْتَصَرُوا مِنْ بَعْدِ مَا ظُلِمُوا وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ {227} سورة الشعراء آية 224-227 قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِي كُلِّ لَغْوٍ يَخُوضُونَ
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الشعراء میں) فرمایا شاعروں کی پیروی وہی لوگ کرتے ہیں جو گمراہ ہیں، کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے پھرتے ہیں اور وہ، وہ باتیں کہتے ہیں جو خود نہیں کرتے۔ سوا ان لوگوں کے جو ایمان لے آئے اور جنہوں نے عمل صالح کئے اور اللہ کا کثرت سے ذکر کیا اور جب ان پر ظلم کیا گیا تو انہوں نے اس کا بدلہ لیا اور ظلم کرنے والوں کو جلد ہی معلوم ہو جائے گا کہ ان کا انجام کیا ہوتا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «في كل لغو يخوضون‏.» کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک لغو بےہودہ بات میں گھستے ہیں۔