مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 5701
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : أَرَاكَ تُزَاحِمُ عَلَى هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ؟ قَالَ: إِنْ أَفْعَلْ، فَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ مَسْحَهُمَا يَحُطَّانِ الْخَطَايَا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَنْ طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ أُسْبُوعًا يُحْصِيهِ، كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ حَسَنَةٌ، وَكُفِّرَ عَنْهُ سَيِّئَةٌ، وَرُفِعَتْ لَهُ دَرَجَةٌ وَكَانَ عَدْلَ عِتْقِ رَقَبَةٍ".
عبید بن عمیر نے ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ میں آپ کو ان دو رکنوں حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کرنے کے لئے رش میں گھستے ہوئے دیکھتا ہوں، اس کی کیا وجہ ہے؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا اگر میں ایسا کرتا ہوں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ان دونوں کا استلام انسان کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے، اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ جو شخص گن کر طواف کے سات چکر لگائے (اور اس کے بعد دوگانہ طواف پڑھ لے) تو ہر قدم پر ایک نیکی لکھی جائے گی، ایک گناہ مٹا دیا جائے گا، ایک درجہ بلند کر دیا جائے گا اور یہ ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔