صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
100. بَابُ لاَ يَقُلْ خَبُثَتْ نَفْسِي:
باب: آدمی کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ میرا نفس پلید ہو گیا۔
حدیث نمبر: 6180
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ خَبُثَتْ نَفْسِي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ لَقِسَتْ نَفْسِي، تَابَعَهُ عُقَيْلٌ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، وہ یونس سے روایت کرتے ہیں، وہ زہری سے، وہ ابوامامہ بن سہل سے، وہ اپنے باپ سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی ہرگز یوں نہ کہے کہ میرا نفس پلید ہو گیا لیکن یوں کہہ سکتا ہے کہ میرا دل خراب یا پریشان ہو گیا۔ اس حدیث کو عقیل نے بھی ابن شہاب سے روایت کیا ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4978  
´میرا نفس خبیث ہو گیا کہنے کی ممانعت کا بیان۔`
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی میرا نفس خبیث ہو گیا نہ کہے، بلکہ یوں کہے میرا جی پریشان ہو گیا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4978]
فوائد ومسائل:
چونکہ لفظ خبث اور خبیث کا اطلاق باطل اعتقاد کفر (جھوٹ) اور حرام کاموں پر بھی ہوتا ہے۔
اس لیے ہدایت فرمائی گئی کہ مسلمان کی زبان نامناسب الفاظ سے پاک رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4978   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6180  
6180. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی ہرگز یہ نہ کہے کہ میرا دل خبیث ہوگیا ہے بلکہ یوں کہے میرا دل کاہل ہوگیا ہے۔ عقیل نے ابن شہاب سے روایت کرنے میں یونس بن یزید کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6180]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان کو اپنے لیے ایسے الفاظ کا انتخاب کرنا چاہیے جو اس کی عزت و کرامت کے منافی نہ ہوں، ایسے برے الفاظ اور برے ناموں سے بچنا چاہیے جو انسانی وقار کے خلاف ہوں۔
(2)
حدیث میں لفظ خبیث کے بجائے لقس کے لفظ کو اختیار کرنے کی تلقین کی گئی ہے، حالانکہ دونوں کا مفہوم ایک ہے لیکن خبیث کا لفظ اور ظاہری معنی انسانی وقار کے خلاف تھے، اس لیے اس سے باز رہنے کا کہا گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی برے ناموں کے بجائے اچھے نام رکھ دیتے تھے۔
(فتح الباري: 692/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6180