صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
102. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الْكَرْمُ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یوں فرمانا کہ «كرم» تو مومن کا دل ہے۔
وَقَدْ قَالَ إِنَّمَا الْمُفْلِسُ الَّذِي يُفْلِسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَقَوْلِهِ إِنَّمَا الصُّرَعَةُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ كَقَوْلِهِ لَا مُلْكَ إِلَّا لِلَّهِ فَوَصَفَهُ بِانْتِهَاءِ الْمُلْكِ ثُمَّ ذَكَرَ الْمُلُوكَ أَيْضًا فَقَالَ إِنَّ الْمُلُوكَ إِذَا دَخَلُوا قَرْيَةً أَفْسَدُوهَا
جیسے دوسری حدیث میں ہے کہ مفلس تو وہ ہے جو قیامت کے دن مفلس ہو گا۔ اور جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حقیقی پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے اوپر قابو رکھے جیسے آپ کا فرمان بادشاہت صرف اللہ کے لیے ہے (اللہ کے سوا اور کوئی بادشاہ نہیں) یعنی اور سب کی حکومتیں فنا ہو جانے والی ہیں آخر میں اسی کی حکومت باقی رہ جائے گی باوجود اس کے پھر اللہ پاک نے اپنے کلام میں سورۃ سبا میں یوں فرمایا بادشاہ لوگ جب کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو لوٹ کھسوٹ کر خراب کر دیتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6183
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيَقُولُونَ الْكَرْمُ إِنَّمَا الْكَرْمُ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ (انگور کو) «كرم» کہتے ہیں، «كرم» تو مومن کا دل ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4974  
´انگور کو «كرم» کہنے اور غیر مناسب الفاظ بولنے سے بچنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی (انگور اور اس کے باغ کو) «كرم» نہ کہے ۱؎، اس لیے کہ «كرم» مسلمان مرد کو کہتے ہیں ۲؎، بلکہ اسے انگور کے باغ کہو۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4974]
فوائد ومسائل:
شرعی اوردینی غیرت کا تقاضاہے کہ غلط الفاظ مسلمان کی زبان پر جاری نہیں ہونے چاہییں بالخصوص جب رسول اللہﷺ نے ان تفریح فرمادی ہو جیسے درج ذیل باب میں بھی وارد ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4974   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6183  
6183. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگ کرم (انگور کو) کہتے ہیں حالانکہ کرم تو صرف مومن کا دل ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6183]
حدیث حاشیہ:
اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان کے دل کے سوا اور کسی چیز مثلاً انگور وغیرہ کو کرم نہ کہنا چاہیے۔
ان حدیثوں کے لانے سے حضرت اما م بخاری کی غرض یہ ہے کہ إنما کا کلمہ عربی میں حصر کے لئے آتا ہے تو جب یہ فرمایا کہ إنما الکرمُ قلبُ المؤمنِ تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ قلب مومن کے سوا اور کسی چیز کو کرم کہنا درست نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6183   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6183  
6183. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگ کرم (انگور کو) کہتے ہیں حالانکہ کرم تو صرف مومن کا دل ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6183]
حدیث حاشیہ:
جب اللہ تعالیٰ نے شراب کو حرام قرار دیا تو ان ناموں کو بھی حرام کر دیا جن کے سامنے آنے سے شراب نوشی کا جذبہ پیدا ہوتا تھا۔
ایک حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے، مومن آدمی کا نام سابقہ کتب میں کرم ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے تمام مخلوق پر برتری اور عزت بخشی ہے لیکن تم لوگ دیواروں پر پروان چڑھنے والے انگوروں کو کرم کہتے ہو۔
(المعجم الکبیر للطبراني: 277/7، رقم: 7087، وفتح الباري: 696/10)
اس سے مراد حرمت شراب کی تاکید ہے کہ اس کے تمام ایسے نام حرام کر دیے ہیں جو انسان کو شراب نوشی پر آمادہ کرتے ہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6183