صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
108. بَابُ تَحْوِيلِ الاِسْمِ إِلَى اسْمٍ أَحْسَنَ مِنْهُ:
باب: کسی برے نام کو بدل کر اچھا نام رکھنا۔
حدیث نمبر: 6191
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ:" أُتِيَ بِالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ، فَوَضَعَهُ عَلَى فَخِذِهِ وَأَبُو أُسَيْدٍ جَالِسٌ، فَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَمَرَ أَبُو أُسَيْدٍ بِابْنِهِ، فَاحْتُمِلَ مِنْ فَخِذِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفَاقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَيْنَ الصَّبِيُّ"، فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ: قَلَبْنَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: مَا اسْمُهُ؟ قَالَ: فُلَانٌ. قَالَ: وَلَكِنْ أَسْمِهِ الْمُنْذِرَ، فَسَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ الْمُنْذِرَ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ منذر بن ابی اسید رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچہ کو اپنی ران پر رکھ لیا۔ ابواسید رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز میں جو سامنے تھی مصروف ہو گئے (اور بچہ کی طرف توجہ ہٹ گئی)۔ ابواسید رضی اللہ عنہ نے بچہ کے متعلق حکم دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے اٹھا لیا گیا۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم متوجہ ہوئے تو فرمایا کہ بچہ کہاں ہے؟ ابواسید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم نے اسے گھر بھیج دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اس کا نام کیا ہے؟ عرض کیا کہ فلاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بلکہ اس کا نام منذر ہے۔ چنانچہ اسی دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا یہی نام منذر رکھا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6191  
6191. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ منذر بن ابو اسید ؓ جب پیدا ہوئے تو انہیں نبی ﷺ کی خدمت میں لایا گیا۔ آپ ﷺ نے اسے اپنی رانوں پر رکھ لیا اور حضرت ابو اسید ؓ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ نبی ﷺ کسی کام میں مشغول ہو گئے تو حضرت ابو اسید ؓ نے اپنے بیٹے کے متعلق حکم دیا کہ اسےاٹھا لیا جائے، چنانچہ بچے کو آپ کی ران سے اٹھا لیا گیا۔ پھر نبی ﷺ اس کام سے فارغ ہوئے تو فرمایا: بچہ کہاں ہے؟ حضرت ابو اسید ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے اسے گھر بھیج دیا ہے۔ آپ نے پوچھا: اس کا نام کیا ہے؟ عرض کی: فلاں ہے۔ آپ نے فرمایا: لیکن اس کا نام منذر ہے۔ چنانچہ اسی دن آپ نے اس کا نام منذر رکھ دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6191]
حدیث حاشیہ:
منذر گنہگار وں کو عذاب الہٰی سے ڈرانے والا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6191   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6191  
6191. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ منذر بن ابو اسید ؓ جب پیدا ہوئے تو انہیں نبی ﷺ کی خدمت میں لایا گیا۔ آپ ﷺ نے اسے اپنی رانوں پر رکھ لیا اور حضرت ابو اسید ؓ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ نبی ﷺ کسی کام میں مشغول ہو گئے تو حضرت ابو اسید ؓ نے اپنے بیٹے کے متعلق حکم دیا کہ اسےاٹھا لیا جائے، چنانچہ بچے کو آپ کی ران سے اٹھا لیا گیا۔ پھر نبی ﷺ اس کام سے فارغ ہوئے تو فرمایا: بچہ کہاں ہے؟ حضرت ابو اسید ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے اسے گھر بھیج دیا ہے۔ آپ نے پوچھا: اس کا نام کیا ہے؟ عرض کی: فلاں ہے۔ آپ نے فرمایا: لیکن اس کا نام منذر ہے۔ چنانچہ اسی دن آپ نے اس کا نام منذر رکھ دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6191]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیک فالی کے طور پر بچے کا نام منذر رکھا تاکہ اللہ تعالیٰ اسے علم کی دولت عطا فرمائے اور وہ اپنی قوم کو برے انجام سے آگاہ کرے۔
(2)
روایات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بئر معونہ میں اس کے خاندان کے ایک بزرگ منذر بن عمرو ساعدی رضی اللہ عنہ شہید کر دیے گئے تھے تو انہی کے نام پر ان کا نام رکھ دیا گیا تھا۔
(صحیح البخاري،المغازي، حدیث: 4093)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6191