صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
108. بَابُ تَحْوِيلِ الاِسْمِ إِلَى اسْمٍ أَحْسَنَ مِنْهُ:
باب: کسی برے نام کو بدل کر اچھا نام رکھنا۔
حدیث نمبر: 6193
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ، قَالَ:" جَلَسْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، فَحَدَّثَنِي أَنَّ جَدَّهُ حَزْنًا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا اسْمُكَ؟ قَالَ: اسْمِي حَزْنٌ. قَالَ:" بَلْ أَنْتَ سَهْلٌ". قَالَ: مَا أَنَا بِمُغَيِّرٍ اسْمًا سَمَّانِيهِ أَبِي. قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: فَمَا زَالَتْ فِينَا الْحُزُونَةُ بَعْدُ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا مجھ کو عبدالحمید بن جبیر بن شیبہ نے خبر دی، کہا کہ میں سعید بن مسیب کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ ان کے دادا حزن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارا نام کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میرا نام حزن ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سہل ہو، انہوں نے کہا کہ میں تو اپنے باپ کا رکھا ہوا نام نہیں بدلوں گا۔ سعید بن مسیب نے کہا اس کے بعد سے اب تک ہمارے خاندان میں سختی اور مصیبت ہی رہی۔ «حزونة» سے صعوبت مراد ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6193  
6193. حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میرے دادا حزن نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے پوچھا: تمہارا نام کیا ہےَ؟ انہوں نے کہا: میرا نام حزن ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم تو سہل ہو۔ انہوں نے کہا: میں اپنے باپ کا رکھا ہوا نام نہیں بد لوں گا۔ حضرت سیعد بن مسیب نے کہا: اسکے بعد سے اب تک ہمارے خاندان میں سختی اور مصیبت ہی رہی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6193]
حدیث حاشیہ:
یہ سزا تھی اس کی جو ان کے دادا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا رکھا ہو انام قبول نہیں کیا جس میں سرا سر خیر وبرکت تھی مگر ان کو اپنے باپ دادا کا رکھا ہوا نام حزن ہی پسند رہا اور اسی وجہ سے بعد کی نسلیں بھی مصیبت ہی میں مبتلا رہیں۔
انسان کی زندگی پر نام کا بڑا اثر پڑتا ہے اس لئے بچے کا نام عمدہ سے عمدہ رکھنا چاہیے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6193   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6193  
6193. حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میرے دادا حزن نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے پوچھا: تمہارا نام کیا ہےَ؟ انہوں نے کہا: میرا نام حزن ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم تو سہل ہو۔ انہوں نے کہا: میں اپنے باپ کا رکھا ہوا نام نہیں بد لوں گا۔ حضرت سیعد بن مسیب نے کہا: اسکے بعد سے اب تک ہمارے خاندان میں سختی اور مصیبت ہی رہی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6193]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں نام نہ بدلنے کی یہ وجہ بیان کی گئی ہے کہ سہل کو تو روندا جاتا ہے اور حقیر سمجھا جاتا (2)
بہرحال اپنا نام تبدیل نہ کرنے کی جو وجہ بھی ہو اس سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی زندگی پر نام کا بہت اثر ہوتا ہے جس کا اعتراف خود سعید بن مسیب نے کیا کہ ہمارے دادا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات جو قبول نہ کی، اس وجہ سے ہمارے خاندان پر غمگینی کے اثرات نمایاں رہے ہیں۔
ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔
اس لیے بچوں کے نام عمدہ رکھنے چاہئیں، دارالسلام نے ''قرآنی و اسلامی ناموں کی ڈکشنری'' کے نام سے ایک کتاب شائع کی ہے جو اس موضوع پر بہت عمدہ کتاب ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6193