مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6391
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، وَعَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَبِي رَوَّادٍ يحدثان , عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: خَرَجَ ابْنُ عُمَرَ يُرِيدُ الْحَجَّ، زَمَانَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ النَّاسَ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ، وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ، فَقَالَ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21 إِذَنْ أَصْنَعَ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً , ثُمَّ خَرَجَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَاءِ، قَالَ: مَا شَأْنُ الْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ إِلَّا وَاحِدًا،" أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي، وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ، فَانْطَلَقَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ , وَبَيْنَ الصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ، لَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، لَمْ يَنْحَرْ، وَلَمْ يَحْلِقْ، وَلَمْ يُقَصِّرْ، وَلَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ كَانَ أَحْرَمَ مِنْهُ حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ، فَنَحَرَ وَحَلَقَ، ثُمَّ رَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَهُ لِلْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَلِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ"، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جس زمانے میں حجاج نے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ پر حملہ کیا تھا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حج کے ارادے سے روانہ ہونے لگے تو کسی نے ان سے کہا کہ ہمیں اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہو گا اور آپ کو حرم شریف پہنچنے سے روک دیا جائے گا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں تمہارے لئے بہترین نمونہ موجود ہے اگر میرے سامنے کوئی روکاٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں عمرہ کی نیت کر چکا ہوں۔ اس کے بعد روانہ ہو گئے چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا ہے تو ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کر لی ہے پھر انہوں نے مقام قدیر سے ہدی کا جانور خریدا اور مکہ مکرمہ روانہ ہو گئے وہاں پہنچ کر بیت اللہ کا طواف کیا صفا مروہ کے درمیان سعی کی اور اس پر کچھ اضافہ نہیں کیا قربانی کی اور نہ ہی حلق یاقصر کر ایا اور دس ذی الحجہ تک کسی چیز کو بھی اپنے لئے حلال نہیں سمجھا دس ذی الحجہ کو انہوں نے قربانی کی اور حلق کروایا اور یہ رائے قائم کی کہ وہ حج اور عمرے کا طواف آغاز ہی میں کر چکے ہیں اور فرمایا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔