صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ -- کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
2. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَّكَّرُونَ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فِيهَا أَحَدًا فَلاَ تَدْخُلُوهَا حَتَّى يُؤْذَنَ لَكُمْ وَإِنْ قِيلَ لَكُمُ ارْجِعُوا فَارْجِعُوا هُوَ أَزْكَى لَكُمْ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ مَسْكُونَةٍ فِيهَا مَتَاعٌ لَكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اے ایمان والو! تم اپنے (خاص) گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں مت داخل ہو جب تک کہ اجازت نہ حاصل کر لو اور ان کے رہنے والوں کو سلام کر لو۔ تمہارے حق میں یہی بہتر ہے تاکہ تم خیال رکھو۔ پھر اگر ان میں تمہیں کوئی (آدمی) نہ معلوم ہو تو بھی ان میں نہ داخل ہو جب تک کہ تم کو اجازت نہ مل جائے اور اگر تم سے کہہ دیا جائے کہ لوٹ جاؤ تو (بلاخفتگی) واپس لوٹ آیا کرو۔ یہی تمہارے حق میں زیادہ صفائی کی بات ہے اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب جانتا ہے۔ تم پر کوئی گناہ اس میں نہیں ہے کہ تم ان مکانات میں داخل ہو جاؤ (جن میں) کوئی رہتا نہ ہو اور ان میں تمہارا کچھ مال ہو اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ تم چھپاتے ہو“۔
وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ أَبِي الْحَسَنِ، لِلْحَسَنِ: إِنَّ نِسَاءَ الْعَجَمِ يَكْشِفْنَ صُدُورَهُنَّ وَرُءُوسَهُنَّ، قَالَ: اصْرِفْ بَصَرَكَ عَنْهُنَّ، يقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ سورة النور آية 30، وَقَالَ قَتَادَةُ عَمَّا لَا يَحِلُّ لَهُمْ: وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ سورة النور آية 31، خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ مِنَ النَّظَرِ إِلَى مَا نُهِيَ عَنْهُ، وَقَالَ الزُّهْرِيُّ فِي النَّظَرِ إِلَى الَّتِي لَمْ تَحِضْ مِنَ النِّسَاءِ: لَا يَصْلُحُ النَّظَرُ إِلَى شَيْءٍ مِنْهُنَّ مِمَّنْ يُشْتَهَى النَّظَرُ إِلَيْهِ وَإِنْ كَانَتْ صَغِيرَةً، وَكَرِهَ عَطَاءٌ النَّظَرَ إِلَى الْجَوَارِي الَّتِي يُبَعْنَ بِمَكَّةَ إِلَّا أَنْ يُرِيدَ أَنْ يَشْتَرِيَ.
‏‏‏‏ اور سعید بن ابی الحسن نے (اپنے بھائی) حسن بصری سے کہا کہ عجمی عورتیں سینہ اور سر کھولے رہتی ہیں۔ تو حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ ان سے اپنی نگاہ پھیر لو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مومنوں سے کہہ دیجئیے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔ قتادہ نے کہا کہ اس سے مراد یہ ہے کہ جو ان کے لیے جائز نہیں ہے (اس سے حفاظت کریں) اور آپ کہہ دیجئیے ایمان والیوں سے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنے سنگار ظاہر نہ ہونے دیں۔ «خائنة الأعين» سے مراد اس چیز کی طرف دیکھنا ہے، جس سے منع کیا گیا ہے۔ زہری نے نابالغ لڑکیوں کو دیکھنے کے سلسلہ میں کہا کہ ان کی بھی کسی ایسی چیز کی طرف نظر نہ کرنی چاہئے جسے دیکھنے سے شہوت نفسانی پیدا ہو سکتی ہو۔ خواہ وہ لڑکی چھوٹی ہی کیوں نہ ہو۔ عطاء نے ان لونڈیوں کی طرف نظر کرنے کو مکروہ کہا ہے، جو مکہ میں بیچی جاتی ہیں۔ ہاں اگر انہیں خریدنے کا ارادہ ہو تو جائز ہے۔ (الحمدللہ اب مکہ میں ایسے بازار ختم ہو چکے ہیں)۔