صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ -- کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
16. بَابُ تَسْلِيمِ الرِّجَالِ عَلَى النِّسَاءِ، وَالنِّسَاءِ عَلَى الرِّجَالِ:
باب: مردوں کا عورتوں کو سلام کرنا اور عورتوں کا مردوں کو۔
حدیث نمبر: 6249
حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَائِشَةُ هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلاَمَ» . قَالَتْ قُلْتُ وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، تَرَى مَا لاَ نَرَى. تُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. تَابَعَهُ شُعَيْبٌ. وَقَالَ يُونُسُ وَالنُّعْمَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَبَرَكَاتُهُ.
ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہیں زہری نے انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ! یہ جبرائیل ہیں تمہیں سلام کہتے ہیں بیان کیا کہ میں نے عرض کیا «وعليه السلام ورحمة الله» آپ دیکھتے ہیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے ام المؤمنین کا اشارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تھا۔ معمر کے ساتھ اس حدیث کو شعیب اور یونس اور نعمان نے بھی زہری سے روایت کیا ہے یونس اور نعمان کی روایتوں میں «وبركاته‏.» کا لفظ زیادہ ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3696  
´سلام کے جواب کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام تمہیں سلام کہتے ہیں (یہ سن کر) انہوں نے جواب میں کہا: «وعليه السلام ورحمة الله» (اور ان پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3696]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ام المومنین سیدہ عا ئشہ صدیقہ ؓ کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ انہیں جبرئیل علیہ السلام نے سلام کہا۔
یہ شرف دوسرے صحابہ ؓ کو حاصل نہیں ہوا۔

(2)
ام المومنین ؓ فرشتوں کو نہیں دیکھتی تھیں، نہ ان کی آواز سنتی تھیں، اس لیے جواب میں (وعليك السلام)
کی بجائے (وعليه السلام)
فرمایا۔

(3)
جب کسی کو کسی کا سلام پہنچایا جائے تو اس کا جواب اسی انداز سے دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3696   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2693  
´سلام بھیجنے اور اسے پہنچانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل تمہیں سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے جواب میں کہا: وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2693]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غائبانہ سلام کسی شخص کے واسطہ سے پہنچے یا کسی خط میں لکھ کر آئے تو اس کا جواب فوری طورپر دینا چاہیے۔
اوراسی طرح دینا چاہئے جیسے اُوپر ذکر ہوا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2693   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5232  
´آدمی کا یہ کہنا کہ فلاں تمہیں سلام کہہ رہا ہے تو جواب میں کیا کہے؟`
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل تجھے سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے کہا: «وعليه السلام ورحمة الله» ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5232]
فوائد ومسائل:

کسی غائب کو سلام بھیجنا مستحب ہے۔

2: اور اس کا جواب بھی دیناچاہیے۔
پہلے سلام لانے والے اور پھر بھیجنے والے کو دعا دے۔
یعنی یوں کہے (علیك و علیه السلام ورحمة اللہ) یا صر ف (وعلیه السلام ورحمة اللہ) پر بھی کفایت کرے تو جائز ہے۔
(صحیح البخاري، الاستئذان‘حدیث:6253)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5232   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6249  
6249. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے عائشہ! یہ جبرئیل ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں۔ میں نے کہا: ان پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو۔ آپ وہ دیکھتے ہیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے امام زہری سے یہ حدیث بیان کرنے میں شعیب نے معمر کی متابعت کی ہے۔ امام زہری سے بیان کردہ یونس اور نعمان کی روایتوں میں ''وبرکاته'' کے الفاظ بھی ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6249]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دحیہ کلبی کی صورت میں آیا کرتے تھے اور دحیہ مرد تھے تو ان کا حکم بھی مرد کا ہوا اور حدیث سے مرد کا عورت کو اور عورت کا مرد کوسلام کرنا ثابت ہوا خواہ وہ اجنبی ہی کیو ں نہ ہوں مگر پردہ ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6249   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6249  
6249. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے عائشہ! یہ جبرئیل ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں۔ میں نے کہا: ان پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو۔ آپ وہ دیکھتے ہیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے امام زہری سے یہ حدیث بیان کرنے میں شعیب نے معمر کی متابعت کی ہے۔ امام زہری سے بیان کردہ یونس اور نعمان کی روایتوں میں ''وبرکاته'' کے الفاظ بھی ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6249]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت جبریل علیہ السلام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی صورت میں آیا کرتے تھے، اس اعتبار سے ان کا حکم مردوں کا ہے۔
معلوم ہوا کہ مرد،عورت کو اور عورت، مرد کو سلام کر سکتی ہے، خواہ وہ اجنبی ہی کیوں نہ ہو لیکن پردے کے احکام اپنی جگہ پر ہیں جن کا بجالانا ضروری ہے۔
(2)
بہرحال جب عورتوں سے بوقت ضرورت گفتگو جائز ہے تو سلام کہنے میں کیا حرج ہے جبکہ سلام کہنا تو ایک شرعی حق ہے۔
مزعومہ فتنے کی بنیاد پر اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اگر مجلس میں مرد اور عورتیں دونوں ہوں تو بالا تفاق سلام کہنا جائز ہے۔
(فتح الباري: 43/11)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6249