صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ -- کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
19. بَابُ إِذَا قَالَ فُلاَنٌ يُقْرِئُكَ السَّلاَمَ:
باب: اگر کوئی شخص کہے کہ فلاں شخص نے تجھ کو سلام کہا ہے تو وہ کیا کہے۔
حدیث نمبر: 6253
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرًا، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، حَدَّثَتْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا:" إِنَّ جِبْرِيلَ يُقْرِئُكِ السَّلَامَ"، قَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عامر سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام تمہیں سلام کہتے ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ ان پر بھی اللہ کی طرف سے سلامتی اور اس کی رحمت نازل ہو۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3696  
´سلام کے جواب کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام تمہیں سلام کہتے ہیں (یہ سن کر) انہوں نے جواب میں کہا: «وعليه السلام ورحمة الله» (اور ان پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3696]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ام المومنین سیدہ عا ئشہ صدیقہ ؓ کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ انہیں جبرئیل علیہ السلام نے سلام کہا۔
یہ شرف دوسرے صحابہ ؓ کو حاصل نہیں ہوا۔

(2)
ام المومنین ؓ فرشتوں کو نہیں دیکھتی تھیں، نہ ان کی آواز سنتی تھیں، اس لیے جواب میں (وعليك السلام)
کی بجائے (وعليه السلام)
فرمایا۔

(3)
جب کسی کو کسی کا سلام پہنچایا جائے تو اس کا جواب اسی انداز سے دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3696   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2693  
´سلام بھیجنے اور اسے پہنچانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل تمہیں سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے جواب میں کہا: وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2693]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غائبانہ سلام کسی شخص کے واسطہ سے پہنچے یا کسی خط میں لکھ کر آئے تو اس کا جواب فوری طورپر دینا چاہیے۔
اوراسی طرح دینا چاہئے جیسے اُوپر ذکر ہوا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2693   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5232  
´آدمی کا یہ کہنا کہ فلاں تمہیں سلام کہہ رہا ہے تو جواب میں کیا کہے؟`
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل تجھے سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے کہا: «وعليه السلام ورحمة الله» ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5232]
فوائد ومسائل:

کسی غائب کو سلام بھیجنا مستحب ہے۔

2: اور اس کا جواب بھی دیناچاہیے۔
پہلے سلام لانے والے اور پھر بھیجنے والے کو دعا دے۔
یعنی یوں کہے (علیك و علیه السلام ورحمة اللہ) یا صر ف (وعلیه السلام ورحمة اللہ) پر بھی کفایت کرے تو جائز ہے۔
(صحیح البخاري، الاستئذان‘حدیث:6253)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5232   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6253  
6253. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: حضرت جبرئیل ؑ سلام کہتے ہیں۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے جواب میں کہا: ورحمة اللہ یعنی ان پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6253]
حدیث حاشیہ:
باب کی مطابقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے جواب سے ہے۔
اس سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت بھی ثابت ہوئی۔
جس کو حضرت جبریل علیہ السلام بھی سلام پیش کرتے ہیں۔
اللہ پاک ایسی پاک خاتون پر ہماری طرف سے بھی بہت سے سلام پہنچائے اور حشر میں ان کی دعائیں ہم کو نصیب کرے آمین۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے 63سال کی عمر طویل پائی اور 17رمضان 57ھ میں مدینہ منورہ میں انتقال فرمایا۔
رضي اللہ عنها و أرضاہ آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6253   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6253  
6253. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: حضرت جبرئیل ؑ سلام کہتے ہیں۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے جواب میں کہا: ورحمة اللہ یعنی ان پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6253]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غائبانہ سلام متعلقہ آدمی تک پہنچانا چاہیے اور جسے سلام پہنچایا جائے وہ اس کا فوراً جواب دے، پھر غائبانہ سلام کا جواب دو طرح سے دیا جا سکتا ہے:
٭صرف سلام کہنے والے کو دعا میں شامل کیا جائے جیسا کہ اس حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما نے سلامتی کی دعا میں صرف حضرت جبریل علیہ السلام ہی کو شامل کیا ہے۔
٭سلام کہنے والے کے ساتھ پہنچانے والے کو بھی شامل کیا جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہما کو حضرت جبریل علیہ السلام کا سلام پہنچایا تو انھوں نے جواب دیتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوبھی سلامتی کی دعامیں شامل کیا۔
(المعجم الکبیر للطبراني: 23/15)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6253