صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ -- کتاب: دعاؤں کے بیان میں
7. بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا نَامَ:
باب: سوتے وقت کیا دعا پڑھنی چاہئے۔
حدیث نمبر: 6312
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ: بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا، وَإِذَا قَامَ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے، ان سے ربعی بن حراش نے اور ان سے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو یہ کہتے «باسمك أموت وأحيا» تیرے ہی نام کے ساتھ میں مردہ اور زندہ رہتا ہوں اور جب بیدار ہوتے تو کہتے «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور» اسی اللہ کے لیے تمام تعریفیں ہیں جس نے ہمیں زندہ کیا۔ اس کے بعد کہ اس نے موت طاری کر دی تھی اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ قرآن شریف میں جو لفظ «ننشرها» ہے اس کا بھی یہی معنی ہے کہ ہم اس کو نکال کر اٹھاتے ہیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6312  
6312. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ جب بستر پر تشریف لے جاتے تو کہتے: تیرے ہی نام کے ساتھ میں سوتا اور جاگتا ہوں اور جب بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: تمام تعریفیں اسی اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔ ننشرھا کے معنیٰ ہیں تم اسے نکال کر اٹھاتے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6312]
حدیث حاشیہ:
اسی طرح تمام انسانوں کو ہر مدفون جگہوں سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اٹھا ئے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6312   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6312  
6312. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ جب بستر پر تشریف لے جاتے تو کہتے: تیرے ہی نام کے ساتھ میں سوتا اور جاگتا ہوں اور جب بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: تمام تعریفیں اسی اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔ ننشرھا کے معنیٰ ہیں تم اسے نکال کر اٹھاتے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6312]
حدیث حاشیہ:
(1)
بدن سے روح کا تعلق ختم ہونے کا نام موت ہے۔
یہ انقطاع کبھی صرف ظاہری طور پر ہوتا ہے جیسا کہ نیند کی حالت، اسی مناسبت کی وجہ سے نیند کوموت کا ساتھی کہا جاتا ہے اور کبھی یہ انقطاع ظاہری اور باطنی دونوں طرح سے ہوتا ہے، یہ معروف موت ہے۔
مذکورہ حدیث میں موت کا اطلاق نیند کی حالت پر کیا گیا ہے۔
(فتح الباري: 137/11) (2)
حدیث کے آخر میں امام بخاری رحمہ اللہ نے نشور کی مناسبت سے قرآن کریم کے ایک لفظ کی لغوی تشریح کی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6312