صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ -- کتاب: دعاؤں کے بیان میں
9. بَابُ النَّوْمِ عَلَى الشِّقِّ الأَيْمَنِ:
باب: دائیں کروٹ پر سونا۔
حدیث نمبر: 6315
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَامَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَهُنَّ ثُمَّ مَاتَ تَحْتَ لَيْلَتِهِ، مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ اسْتَرْهَبُوهُمْ مِنَ الرَّهْبَةِ مَلَكُوتٌ مُلْكٌ مَثَلُ رَهَبُوتٌ خَيْرٌ مِنْ رَحَمُوتٍ تَقُولُ تَرْهَبُ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَرْحَمَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے علاء بن مسیب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو دائیں پہلو پر لیٹتے اور پھر کہتے «اللهم أسلمت نفسي إليك،‏‏‏‏ ووجهت وجهي إليك،‏‏‏‏ وفوضت أمري إليك،‏‏‏‏ وألجأت ظهري إليك،‏‏‏‏ رغبة ورهبة إليك،‏‏‏‏ لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك،‏‏‏‏ آمنت بكتابك الذي أنزلت،‏‏‏‏ ونبيك الذي أرسلت‏.‏» اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے یہ دعا پڑھی اور پھر اس رات اگر اس کی وفات ہو گئی تو اس کی وفات فطرت پر ہو گی۔ قرآن مجید میں جو «سترهبوهم‏» کا لفظ آیا ہے یہ بھی «رهبت» سے نکالا ہے ( «رهبت» کے معنی ڈر کے ہیں) «ملكوت» کا معنی ملک یعنی سلطنت جیسے کہتے ہیں کہ «رهبوت»، «رحموت» سے بہتر ہے یعنی ڈرانا رحم کرنے سے بہتر ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3876  
´بستر پر لیٹتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: جب تم سونے لگو یا اپنے بستر پر جاؤ تو یہ دعا پڑھا کرو: «اللهم أسلمت وجهي إليك وألجأت ظهري إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت» اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ (یعنی نفس) تجھ کو سونپ دیا، اپنی پیٹھ تیرے سہارے پر لگا دی، اور اپنا کام تیرے سپرد کر دیا، امیدی ناامیدی کے ساتھ تیری ذات پر بھروسہ کیا، سوائے تیرے سوا کہیں اور کوئی جائے پناہ اور جائے نجات نہیں، میں تیری کتاب پر جسے تو نے نازل کیا، ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3876]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے حضرت براء بن عاذب ؓ کو فرمایا تھا۔
کہ سوتے وقت نماز کے وضو کی طرح وضو کرکے دایئں کروٹ لیٹ کر یہ دعا پڑھنا۔
مزید یہ دعا فرمائی تھی کہ دوسرے اذکار کے بعد سب سے آخر میں یہ دعا پڑھنا (صحیح البخاري، الدعوات، باب إذا بات طاھراً، حدیث: 6311)

(2)
سوتے وقت یہ دعا پڑھنے سے ایمان کی تجدید ہوجاتی ہے۔
اس لئے یہ دعا پڑھ کر سونا چاہیے-
(3)
وضو کرکے دعا پڑھنے سے ظاہری وباطنی طہارت حاصل ہوتی ہے جو اللہ کو بہت پسند ہے۔

(4)
اللہ پر توکل بہت اہم اور افضل عمل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3876   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3394  
´آدمی جب اپنے بستر پر سونے کے لیے جائے تو کیا دعا پڑھے؟`
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: کیا میں تمہیں ایسے کچھ کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم اپنے بستر پر سونے کے لیے جانے لگو تو کہہ لیا کرو، اگر تم اسی رات میں مر جاؤ تو فطرت پر (یعنی اسلام پر) مرو گے اور اگر تم نے صبح کی تو صبح کی، خیر (اجر و ثواب) حاصل کر کے، تم کہو: «اللهم إني أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك وألجأت ظهري إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت» اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے حوالے کر دی، میں اپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3394]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی میں نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہی کہو،
انہیں بدلو نہیں۔
چاہے یہ الفاظ قرآن کے نہ بھی ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3394   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6315  
6315. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں کروٹ پر لیٹ کر دعا پڑھتے: اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی اور اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کر دیا۔ اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا اور اپنی پشت تیری طرف جھکا دی۔ یہ سب کچھ تیرا شوق رکھتے ہوئے اور تجھ سے ڈرتے ہوئے کیا۔ تیرے سوا نہ کوئی پناہ گاہ ہے اور نہ مقام نجات۔ میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے اتاری اور تیرے اس نبی کو مان لیا جسے تو نے مبعوث کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص یہ کلمات پڑھے پھر اسی رات فوت ہو جائے تو فطرت اسلام پر فوت پوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6315]
حدیث حاشیہ:
چونکہ حدیث ہذا میں رھبة کا لفظ آیا ہے حضرت امام بخاری نے اس کی مناسبت سے لفظ استرھبوهم (سورۃ اعراف)
کی بھی تفسیر کر دی ان جادوگروں نے جو حضرت موسیٰ کے مقابلہ پر آئے تھے اپنے جادو سے سانپ بنا کر لوگوں کو ڈرانا چاہا ﴿وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ﴾
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6315   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6315  
6315. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں کروٹ پر لیٹ کر دعا پڑھتے: اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی اور اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کر دیا۔ اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا اور اپنی پشت تیری طرف جھکا دی۔ یہ سب کچھ تیرا شوق رکھتے ہوئے اور تجھ سے ڈرتے ہوئے کیا۔ تیرے سوا نہ کوئی پناہ گاہ ہے اور نہ مقام نجات۔ میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے اتاری اور تیرے اس نبی کو مان لیا جسے تو نے مبعوث کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص یہ کلمات پڑھے پھر اسی رات فوت ہو جائے تو فطرت اسلام پر فوت پوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6315]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو وصیت فرمائی کہ جب تو اپنے بستر پر آئے تو اس سے پہلے نماز کا سا وضو کرو، پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ کر مذکورہ دعا پڑھو، پھر فرمایا:
اگر تم اسی رات فوت ہو گئے تو فطرتِ اسلام پر فوت ہو گے اور اگر صبح کی تو خیر و برکت سے ہمکنار ہو گے۔
(صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 247) (2)
دائیں پہلو پر سونے میں بہت سے طبی فوائد بھی ہیں، اللہ تعالیٰ اس پر عمل کی توفیق دے۔
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا اور یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6315