صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ -- کتاب: دعاؤں کے بیان میں
18. بَابُ الدُّعَاءِ بَعْدَ الصَّلاَةِ:
باب: نماز کے بعد دعا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6329
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالدَّرَجَاتِ وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ، قَالَ:" كَيْفَ ذَاكَ؟" قَالُوا: صَلَّوْا كَمَا صَلَّيْنَا، وَجَاهَدُوا كَمَا جَاهَدْنَا، وَأَنْفَقُوا مِنْ فُضُولِ أَمْوَالِهِمْ وَلَيْسَتْ لَنَا أَمْوَالٌ، قَالَ:" أَفَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَمْرٍ تُدْرِكُونَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، وَتَسْبِقُونَ مَنْ جَاءَ بَعْدَكُمْ، وَلَا يَأْتِي أَحَدٌ بِمِثْلِ مَا جِئْتُمْ بِهِ، إِلَّا مَنْ جَاءَ بِمِثْلِهِ، تُسَبِّحُونَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا، وَتَحْمَدُونَ عَشْرًا، وَتُكَبِّرُونَ عَشْرًا"، تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سُمَيٍّ، وَرَوَاهُ ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سُمَيٍّ، وَرَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، وَرَوَاهُ جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، وَرَوَاهُ سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو زید بن ہارون نے خبر دی، کہا ہم کو ورقاء نے خبر دی، انہیں سمی نے، انہیں ابوصالح ذکوان نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مالدار لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت کی نعمتوں کو حاصل کر لے گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کیسے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جس طرح ہم جہاد کرتے ہیں وہ بھی جہاد کرتے ہیں اور اس کے ساتھ وہ اپنا زائد مال بھی (اللہ کے راستہ میں) خرچ کرتے ہیں اور ہمارے پاس مال نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایک ایسا عمل نہ بتلاؤں جس سے تم اپنے آگے کے لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ اور اپنے پیچھے آنے والوں سے آگے نکل جاؤ اور کوئی شخص اتنا ثواب نہ حاصل کر سکے جتنا تم نے کیا ہو، سوا اس صورت کے جب کہ وہ بھی وہی عمل کرے جو تم کرو گے (اور وہ عمل یہ ہے) کہ ہر نماز کے بعد دس مرتبہ «سبحان الله» پڑھا کرو، دس مرتبہ «الحمد الله» پڑھا کرو اور دس مرتبہ «الله اكبر» پڑھا کرو۔ اس کی روایت عبیداللہ بن عمر نے سمی اور رجاء بن حیوہ سے کی اور اس کی روایت جریر نے عبدالعزیز بن رفیع سے کی، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابودرداء رضی اللہ عنہ نے۔ اور اس کی روایت سہیل نے اپنے والد سے کی، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6329  
6329. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام نے (رسول اللہ ﷺ سے) عرض کی: اللہ کے رسول! مال دار لوگ بلند درجات اور دائمی نعمتیں لے گئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ کیسے؟ صحابہ کرام‬ ؓ ن‬ے عرض کی: جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں جس طرح ہم جہاد کرتے ہیں وہ بھی کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنا زائد مال بھی خرچ کرتے ہیں جبکہ ہمارے پاس مال نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز کی خبر نہ دوں جس پر عمل کرکے تم اس شخص کو پالو گے جو تم سے پہلے گزرا ہے اور اپنے بعد آنے والوں سے سبقت لے جاؤ گے اور کوئی شخص شخص اتنا ثواب نہ حاصل کر سکے گا جو تم نے کیا ہوگا سوائے اس صورت کے کہ جب وہ بھی وہی عمل کرے جو تم کرو گے وہ یہ کہ تم ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سبحان اللہ دس مرتبہ الحمد للہ اور دس مرتبہ اللہ اکبر پڑھا کرو۔ عبیداللہ بن عمر نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6329]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ فقراء و مہاجرین دوبارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی:
اللہ کے رسول! ہمارے مال دار بھائیوں کو ہمارے عمل کا پتا چل گیا ہے اور انہوں نے بھی اسے شروع کر دیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔
(صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1347 (595)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں یہ کلمات دس، دس بار کہنے کے بجائے تینتیس، تینتیس مرتبہ کہنے کا ذکر ہے۔
(صحیح البخاري، الاذان، حدیث: 843) (2)
ان کلمات کا کثیر تعداد میں ثواب اس لیے ہے کہ ان میں اللہ تعالیٰ کی نقائص سے پاکیزگی اور کمالات کا اثبات ہے۔
واللہ أعلم۔
ان احادیث میں دعا کے بجائے ذکر کرنے کا بیان ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ عنوان سے مناسبت اس طرح ہے کہ ذکر کرنے والے کو وہی کچھ ملتا ہے جو دعا کرنے والے کو ملتا ہے جبکہ وہ ذکر کرنے میں اس قدر مصروف ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ سے دعا نہ کر سکے۔
(فتح الباري: 160/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6329