صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ -- کتاب: دعاؤں کے بیان میں
27. بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْكَرْبِ:
باب: پریشانی کے وقت دعا کرنا۔
حدیث نمبر: 6346
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْكَرْبِ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ، وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ"، وَقَالَ وَهْبٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، مِثْلَهُ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے ہشام بن ابی عبداللہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوالعالیہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت پریشانی میں یہ دعا کیا کرتے تھے «لا إله إلا الله العظيم الحليم،‏‏‏‏ لا إله إلا الله رب العرش العظيم،‏‏‏‏ لا إله إلا الله رب السموات،‏‏‏‏ ورب الأرض،‏‏‏‏ ورب العرش الكريم» اللہ صاحب عظمت اور بردبار کے سوا کوئی معبود نہیں، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو عرش عظیم کا رب ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو آسمانوں اور زمینوں کا رب ہے اور عرش عظیم کا رب ہے۔ اور وہب نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اس طرح بیان کیا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3883  
´مصیبت کے وقت دعا کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سخت تکلیف کے وقت یہ (دعا) پڑھتے تھے: «لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم سبحان الله رب السموات السبع ورب العرش الكريم» اللہ حلیم (برد بار) و کریم (کرم والے) کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، پاکی بیان کرتا ہوں عرش عظیم کے رب اللہ کی، پاکی بیان کرتا ہوں ساتوں آسمان اور عرش کریم کے رب اللہ کی۔‏‏‏‏ وکیع کی ایک روایت میں ہے کہ ہر فقرے کے شروع میں ایک ایک بار «لا إله إلا الله» ہے۔ ۱؎ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3883]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مذکورہ بالا دعا دووسری روایت کے مطابق اسی طرح بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ (لا اله الا الله الحليم الكريم لا اله الا الله رب العرش العظیم لا اله الاا لله رب السموات السبع ورب العرش الكريم) (لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ، وَرَبِّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ)
 صحيح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت سے بھی اس کی تایئد ہوتی ہے حوالے کے لئے دیکھئے تحقیق وتخریج حدیث ہذا۔

(2)
کسی بھی مصیبت اور تکلیف کے وقت یہ دعا مانگی جائے تو اللہ تعالیٰ اس سے نجات دیتا ہے مثلا درد بیماری آگ لگ جائے یا پانی میں ڈوبنے کا خطرہ ہو یا کوئی اچانک حادثہ پیش آجائے تو یہ دعا پڑھنی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3883   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3435  
´تکلیف و مصیبت کے وقت کیا پڑھے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تکلیف کے وقت یہ دعا پڑھتے تھے: «لا إله إلا الله الحليم الحكيم لا إله إلا الله رب العرش العظيم لا إله إلا الله رب السموات والأرض ورب العرش الكريم» کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ بلند و بردبار کے، اور کوئی معبود برحق نہیں سوائے اس اللہ کے جو عرش عظیم کا رب (مالک) ہے اور کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اس اللہ کے جو آسمانوں اور زمینوں کا رب ہے اور قابل عزت عرش کا رب ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3435]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوئی معبود برحق نہیں ہے سوا ئے اللہ بلند وبردبار کے،
اور کوئی معبود برحق نہیں سوائے اس اللہ کے جو عرش عظیم کا رب (مالک) ہے اور کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اس اللہ کے جو آسمانوں اور زمینوں کا رب ہے اور قابل عزت عرش کا رب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3435   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6346  
6346. حضرت ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پریشانی کی حالت میں یہ دعا پڑھتے تھے: اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جو صاحب عظمت اور بردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جو عرش عظیم کا مالک ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جو زمین و آسمان اور عرش کریم کا مالک ہے۔ وہب نے کہا: ہم سے شعبہ نے قتادہ کے واسطے سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6346]
حدیث حاشیہ:
(1)
کسی بھی پریشانی اور مصیبت کے وقت اگر یہ ذکر کیا جائے تو اللہ تعالیٰ اس سے نجات دیتا ہے، مثلاً:
درد، بیماری یا آگ وغیرہ لگ جائے یا پانی میں ڈوب جانے کا خطرہ ہو یا کوئی اچانک حادثہ پیش آ جائے تو اس ذکر کو پڑھنا مسنون ہے۔
(2)
اگرچہ اس میں دعا کا ذکر نہیں ہے لیکن اگر کوئی ذکر کرتے وقت اللہ تعالیٰ سے کوئی دعا نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ اسے سوال کرنے والوں سے زیادہ اور بہتر بدلہ دیتا ہے۔
اس کے علاوہ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس ذکر کے آخر میں کہتے:
اے اللہ! اس کے شر کو دور کر دے۔
(الأدب المفرد، حدیث: 702)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پریشانی کے وقت درج ذیل دعا بھی منقول ہے:
اے اللہ! میں تیری رحمت کا امیدوار ہوں۔
مجھے پلک جھپکنے کے برابر بھی میرے نفس کے سپرد نہ کر۔
میرے تمام حالات کو درست کر دے۔
تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5090)
حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پریشانی کے وقت درج ذیل دعا پڑھنے کی تلقین کی تھی:
(اَللهُ اَللهُ رَبِّي، لَا أُشركُ بِه شيئا)
اللہ اور صرف اللہ میرا رب ہے۔
میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتی۔
(سنن ابن ماجة، الدعاء، حدیث: 3882)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6346