مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 8090
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ، فَقَالَ، يَعْنِي لِرَجُلٍ يَدَّعِي الْإِسْلَامَ:" هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ"، فَلَمَّا حَضَرْنَا الْقِتَالَ قَاتَلَ الرَّجُلُ قِتَالًا شَدِيدًا، فَأَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ الَّذِي قُلْتَ لَهُ: إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَإِنَّهُ قَاتَلَ الْيَوْمَ قِتَالًا شَدِيدًا، وَقَدْ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِلَى النَّارِ"، فَكَادَ بَعْضُ النَّاسِ أَنْ يَرْتَابَ، فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ إِذْ قِيلَ: فَإِنَّهُ لَمْ يَمُتْ، وَلَكِنْ بِهِ جِرَاحٌ شَدِيدٌ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ اللَّيْلِ لَمْ يَصْبِرْ عَلَى الْجِرَاحِ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ"، ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَنَادَى فِي النَّاسِ:" أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَإنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مدعی اسلام کے متعلق فرمایا کہ یہ جہنمی ہے جب ہم لوگ لڑائی میں شریک ہوئے تو اس نے خوب بہادری کے ساتھ جنگ میں حصہ لیا اور اسے کئی زخم آئے کسی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے جس آدمی کے متعلق فرمایا تھا کہ وہ جہنمی ہے اس نے تو آج بڑی بہادری سے جنگ میں حصہ لیا ہے اور فوت ہوگیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جہنم میں پہنچ گیا۔ اس پر قریب تھا کہ لوگ شک میں پڑجاتے کہ اسی دوران کسی نے کہا کہ وہ ابھی مرا نہیں ہے البتہ اس کے زخم انتہائی کاری ہیں رات ہوئی تو وہ زخموں کی تاب نہ لاسکا اور اس نے خودکشی کرلی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس کی خبر ملی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو یہ منادی کرنے کا حکم دیا کہ جنت میں صرف مسلمان آدمی ہی داخل ہوسکے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے دین کی مدد بعض اوقات کسی فاسق و فاجر آدمی سے بھی کروا لیتا ہے۔