صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ -- کتاب: دعاؤں کے بیان میں
42. بَابُ التَّعَوُّذِ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ:
باب: ناکارہ عمر سے اللہ کی پناہ مانگنا۔
{أَرَاذِلُنَا} أَسْقَاطُنَا.
‏‏‏‏ (سورۃ ہود میں جو لفظ) «أراذلنا» آیا ہے اس سے «سقاطنا» یعنی کمینے، پاپی لوگ مراد ہیں۔
حدیث نمبر: 6371
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" يَتَعَوَّذُ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ".
ہم سے اس حدیث کو ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگتے تھے اور کہتے تھے کہ «اللهم إني أعوذ بك من الكسل،‏‏‏‏ وأعوذ بك من الجبن،‏‏‏‏ وأعوذ بك من الهرم،‏‏‏‏ وأعوذ بك من البخل» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں بزدلی سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں ناکارہ بڑھاپے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3484  
´بعض چیزوں سے پناہ طلب کرنے کا باب۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر و بیشتر ان الفاظ سے دعا مانگتے سنتا تھا: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والكسل والبخل وضلع الدين وغلبة الرجال» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکرو غم سے، عاجزی سے اور کاہلی سے اور بخیلی سے اور قرض کے غلبہ سے اور لوگوں کے قہر و ظلم و زیادتی سے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3484]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکر وغم سے،
عاجزی سے اور کاہلی سے اور بخیلی سے اور قرض کے غلبہ سے اور لوگوں کے قہر وظلم وزیادتی سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3484   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1540  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من العجز، والكسل، والجبن، والبخل، والهرم، وأعوذ بك من عذاب القبر، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل اور کنجوسی سے اور انتہائی بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1540]
1540. اردو حاشیہ: دین و دنیا کی بھلائیوں کے حصول میں محرومی تین اسباب سے ہوتی ہے کہ انسان میں ان کے کرنے کی ہمت ہی نہیں ہوتی ‘یاسستی غالب آ جاتی ہے ‘ یا جرات کا فقدان ہوتا ہے۔ «بخل» ‏‏‏‏ سےمراد وہ کیفیت ہے کہ جہاں خرچ کرنا مشروع و مستحب ہو ‘ لیکن انسان وہاں خرچ نہ کرے۔ «ھرم» ‏‏‏‏ بڑی عمر ہونے کی یہ حالت کہ انسان دوسروں پر بوجھ بن جائے۔نہ عبادت کر سکے اور نہ دنیا کا کام۔زندگی کے فتنے یہ کہ آزمائشیں اورپریشانیاں غالب آ جائیں ‘ نیکی کا کاموں سے محروم رہے۔موت کا فتنہ یہ کہ انسان اعمال خیر سے محروم رہ جائے یا مرتے دم کلمہ توحید نصیب نہ ہو۔ اور قبر آخرت کی سب سے پہلی منزل ہے اس میں بندہ اگر پھسل یا پھنس گیا تو بہت بڑی ہلاکت ہے اور عذاب قبر سے تعوذ ‘امت کے لیے تعلیم ہے ورنہ انبیائے کرام علیہم السلام اس سے محفوظ ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1540   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6371  
6371. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! میں سستی کاہلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ میں بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ میں ناکارہ بڑھاپے سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں اور بخل سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6371]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں اگرچہ أرذل العمر کے الفاظ ہیں، لیکن الهرم سے مراد ارذل العمر ہی ہے، جس میں انسان بالکل ناکارہ ہو جاتا ہے۔
اس میں انسان کا حافظہ کمزور اور بعض دفعہ عقل بھی ماؤف ہو جاتی ہے۔
قرآن کریم میں ہے:
تم میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو بدترین عمر کی طرف لوٹا دیے جاتے ہیں۔
(النحل: 170)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث کی بعض روایات میں الهرم کے بجائے أرذل العمر کے الفاظ ہیں۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4707)
عمر کی اس حد تک درازی کہ ہوش و حواس قائم رہیں اور آخرت کی کمائی کا سلسلہ جاری رہے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے لیکن ایسا بڑھاپا جو انسان کو بالکل ہی بے کار کر دے ایسی ہی چیز ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہے۔
حدیث میں هرم (بڑھاپے)
کا یہی درجہ مراد ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6371