صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ -- کتاب: دعاؤں کے بیان میں
43. بَابُ الدُّعَاءِ بِرَفْعِ الْوَبَاءِ وَالْوَجَعِ:
باب: دعا سے وبا اور پریشانی دور ہو جاتی ہے۔
حدیث نمبر: 6372
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ، كَمَا حَبَّبْتَ إِلَيْنَا مَكَّةَ، أَوْ أَشَدَّ وَانْقُلْ حُمَّاهَا إِلَى الْجُحْفَةِ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا وَصَاعِنَا".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «اللهم حبب إلينا المدينة،‏‏‏‏ كما حببت إلينا مكة أو أشد،‏‏‏‏ وانقل حماها إلى الجحفة،‏‏‏‏ اللهم بارك لنا في مدنا وصاعنا» اے اللہ! ہمارے دل میں مدینہ کی ایسی ہی محبت پیدا کر دے جیسی تو نے مکہ کی محبت ہمارے دل میں پیدا کی ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور اس کے بخار کو جحفہ میں منتقل کر دے، اے اللہ! ہمارے لیے ہمارے مد اور صاع میں برکت عطا فرما۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6372  
6372. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے مدینہ طیبہ کی ایسی ہی محبت کر دے جیسے تو نے مکہ مکرمہ کی محبت ہمارے دلوں میں پیدا کی ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ، اور اس کے بخار کو مقام حجفہ میں منتقل کر دے۔ اے اللہ! ہمارے لیے مد اور ہمارے صاع میں برکت فرما۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6372]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں اس دعا کا پس منظر بیان ہوا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو اس وقت یہ شہر سخت وبائی امراض کی لپیٹ میں تھا۔
یہاں پہنچ کر حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت بلال رضی اللہ عنہا کو بخار ہو گیا۔
حضرت بلال رضی اللہ عنہ تو جذبات سے بے قابو ہو کر سردارانِ قریش کو لعنت کرتے ہوئے کہنے لگے:
اے اللہ! ان کا ستیاناس کر انہوں نے ہمیں ہماری سرزمین سے وبائی خطے کی طرف آنے پر مجبور کر دیا۔
اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ دعا مانگی۔
(2)
اس حدیث سے امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان کا پہلا جز ثابت کیا ہے کیونکہ دوسری روایت میں ہے کہ مدینہ ان دنوں وبائی امراض میں گھرا ہوا تھا۔
(صحیح البخاري، فضائل المدینة، حدیث: 1889)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6372