صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ -- کتاب: دعاؤں کے بیان میں
47. بَابُ الدُّعَاءِ بِكَثْرَةِ الْمَالِ مَعَ الْبَرَكَةِ:
باب: برکت کے ساتھ مال کی زیادتی کے لیے دعا کرنا۔
حدیث نمبر: 6378
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسٌ خَادِمُكَ ادْعُ اللَّهَ لَهُ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ"، وعَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، مِثْلَهُ.
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر (محمد بن جعفر) نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! انس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم ہے اس کے لیے اللہ سے دعا کیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی «اللهم أكثر ماله،‏‏‏‏ وولده،‏‏‏‏ وبارك له فيما أعطيته» اے اللہ! اس کے مال و اولاد میں زیادتی کر اور جو کچھ تو اسے دے اس میں برکت عطا فرما۔ اور ہشام بن زید سے روایت ہے کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اسی طرح سنا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3829  
´انس بن مالک رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ام سلیم رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! انس آپ کا خادم ہے، آپ اللہ سے اس کے لیے دعا فرما دیجئیے۔ آپ نے فرمایا: «اللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيما أعطيته» اے اللہ! اس کے مال اور اولاد میں زیادتی عطا فرما اور جو تو نے اسے عطا کیا ہے اس میں برکت دے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3829]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎: دیکھئے پچھلی حدیث کے حواشی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3829   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6378  
6378. سیدہ ام سلیم‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! انس بیٹا آپ کا خدمت گزار ہے اس کے لیے اللہ تعالٰی سے دعا فرمائیں۔ آپ نے دعا کی: اے اللہ! انس کے مال اور اس کی اولاد میں اضافہ کر دے اور جو کچھ تو نے اسے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما۔ ہشام بن زید نے کہا کہ میں نے بھی حضرت انس ؓ سے اسی طرح سنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6378]
حدیث حاشیہ:
(1)
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مال و اولاد کو باعث آزمائش قرار دیا ہے۔
(التغابن: 15)
اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے آزمائش اس طرح کرتا ہے کہ انسان ان ختم اور فنا ہونے والی چیزوں میں پھنس کر آخرت کی دائمی نعمتوں کو فراموش کر دیتا ہے لیکن اگر کوئی ان چیزوں کو آخرت کا ذریعہ بنانے کے لیے استعمال کرے اور دنیا کی دل کشی کا شکار نہ ہو تو مال و اولاد اجر عظیم کا ذریعہ ہیں۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے برکت کے ساتھ کثرت مال کی دعا کو جائز قرار دیا ہے۔
برکت کے یہی معنی ہیں کہ وہ اللہ کی اطاعت میں مددگار ثابت ہو، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مال میں اضافہ فرمایا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ خود فرماتے ہیں کہ میں انصار میں سے زیادہ مال دار ہوں۔
(مسند أحمد: 248/3)
ایک روایت میں ہے کہ ان کا باغ سال میں دو مرتبہ پھل لاتا تھا اور اس میں ایسے پھول تھے جن سے کستوری کی خوشبو آتی تھی۔
(جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3833)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6378