مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 8284
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَعَث رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَقِيلَ مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ، وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، وَالْعَبَّاسُ عَمُّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِي صلى الله عليه وسلم: " مَا ينَقَمَ ابْنُ جَمِيلٍ إِلَّا أَنَّهُ أَنْ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا خَالِدٌ، فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا، فَقَدْ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَمَّا الْعَبَّاسُ، فَهِيَ عَلَيَّ وَمِثْلُهَا"، ثُمَّ قَالَ" أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا کسی نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا کہ ابن جمیل حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے زکوٰۃ ادا نہیں کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن جمیل سے یہی چیز تو ناراض کرتی ہے کہ وہ پہلے تنگدست تھے پھر اللہ نے انہیں مال و دولت عطا فرمائی (اور اب وہ زکوٰۃ ادا نہیں کر رہے) باقی رہے خالد تو تم ان پر ظلم کرتے ہو کیونکہ انہوں نے تو اپنی زرہیں بھی اللہ کے راستہ میں وقف کر رکھی ہیں اور باقی رہے عباس رضی اللہ عنہ تو وہ میرے ذمے ہیں پھر فرمایا کیا یہ بات تمہارے علم میں نہیں کہ انسان کا چچا اس کے باپ کے مرتبے میں ہوتا ہے۔