صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ -- کتاب: دعاؤں کے بیان میں
58. بَابُ الدُّعَاءِ عَلَى الْمُشْرِكِينَ:
باب: مشرکین کے لیے بددعا کرنا۔
حدیث نمبر: 6394
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً يُقَالُ لَهُمْ: الْقُرَّاءُ، فَأُصِيبُوا فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلَى شَيْءٍ مَا وَجَدَ عَلَيْهِمْ، فَقَنَتَ شَهْرًا فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَيَقُولُ:" إِنَّ عُصَيَّةَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، ان سے عاصم نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہم بھیجی، جس میں شریک لوگوں کو قراء (یعنی قرآن مجید کے قاری) کہا جاتا تھا۔ ان سب کو شہید کر دیا گیا۔ میں نے نہیں دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کسی چیز کا اتنا غم ہوا ہو جتنا آپ کو ان کی شہادت کا غم ہوا تھا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک فجر کی نماز میں ان کے لیے بددعا کی، آپ کہتے کہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6394  
6394. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک چھوٹا سا لشکر روانہ کیا جس میں شریک لوگوں کو قراء کہا جاتا تھا۔ وہ تمام شہید کر دیے گئے تو میں نے نبی ﷺ کو نہیں دیکھا کہ آپ کسی چیز پر اس قدر غمناک ہوئے ہوں جس قدر ان کی شہادت پر غمناک ہوئے۔ آپ نماز فجر میں ایک مہینہ ان کے خلاف بددعا کرتے رہے۔ آپ فرماتے تھے: عصیہ قبیلے نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6394]
حدیث حاشیہ:
(1)
کفار عرب نے متحد ہو کر اسلام کے خلاف زبردست یلغار کی تھی۔
ان اتحادیوں کو قرآن نے "الأحزاب" کہا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ خندق میں ان کے متعلق شکست و ہزیمت کی بددعا کی، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کی ایسی کمر توڑی کہ بعد میں جنگ کا سلسلہ ہی ختم ہو گیا۔
پہلی حدیث میں اسی بددعا کا ذکر ہے، پھر ہجرت کے بعد کچھ کمزور مسلمان مکہ میں کفار کے ہاتھوں تکالیف اٹھا رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نجات کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کی جو قبول ہوئی اور مظلوم مسلمانوں کو کفار کے شر سے نجات ملی۔
ان دنوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مضر قبیلے کے متعلق بھی بددعا کی کیونکہ اہل مشرق کا یہ قبیلہ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بہت مخالف تھا جیسا کہ ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 804) (2)
تیسری روایت میں بئر معونہ کے مقام پر قراء حضرات کی شہادت کا ذکر ہے۔
اہل نجد نے دھوکے سے انہیں شہید کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس دن تک رعل، ذکوان، بنو لحیان اور عصیہ قبائل پر بددعا فرمائی۔
(صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2801)
ان تمام احادیث میں مشرکین کے خلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے ان کا حوالہ دیا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6394