مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 8831
حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: قَالَ أَبِي ، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو جَهْلٍ: هَلْ يُعَفِّرُ مُحَمَّدٌ وَجْهَهُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ؟ قَالَ: فَقِيلَ: نَعَمْ، فَقَالَ: وَاللَّاتِ وَالْعُزَّى، يَمِينًا يَحْلِفُ بِهَا، لَئِنْ رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ ذَلِكَ، لَأَطَأَنَّ عَلَى رَقَبَتِهِ، أَوْ لَأُعَفِّرَنَّ وَجْهَهُ فِي التُّرَابِ، قَالَ: فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، زَعَمَ لَيَطَأُ عَلَى رَقَبَتِهِ، قَالَ: فَمَا فَجَأَهُمْ مِنْهُ إِلَّا وَهُوَ يَنْكُصُ عَلَى عَقِبَيْهِ وَيَتَّقِي بِيَدَيْهِ، قَال: فقَالُوا: لَهُ مَا لَكَ؟ قَالَ: إِنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ لَخَنْدَقًا مِنْ نَارٍ وَهَؤُلَاءِ أَجْنِحَةٌ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَوْ دَنَا مِنِّي لَخَطَفَتْهُ الْمَلَائِكَةُ عُضْوًا عُضْوًا" ، قَالَ: فَأُنْزِلَ لَا أَدْرِي فِي حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ شَيْءٍ بَلَغَه إِنَّ الإِنْسَانَ لَيَطْغَى أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى إِنَّ إِلَى رَبِّكَ الرُّجْعَى أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَى عَبْدًا إِذَا صَلَّى أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَى الْهُدَى أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَى أَرَأَيْتَ إِنْ كَذَّبَ وَتَوَلَّى يَعْنِي أَبَا جَهْلٍ أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ يَرَى كَلَّا لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ قَالَ: يَدْعُو قَوْمَهُ سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ قَالَ: يَعْنِي الْمَلَائِكَةَ كَلَّا لا تُطِعْهُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ سورة العلق آية 6 - 19.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ قریش کے سرداروں سے ابوجہل کہنے لگا کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری موجودگی میں اپنا چہرہ زمین پر رکھتے ہیں؟ انہوں نے کہا ہاں اس پر وہ کہنے لگا کہ لات اور عزی کی قسم اگر میں نے انہیں ایسا کرتے ہوئے دیکھا تو ان کی گردن کو اپنے پاؤں تلے روند دوں گا اور ان کا چہرہ مٹی میں ملا دوں گا یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت نماز پڑھ رہے تھے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن پر اپنا ناپاک پاؤں رکھنے کے لئے آگے بڑھا لیکن پھر اچانک ہی الٹے پاؤں واپس بھاگ پڑا اور اپنے ہاتھوں سے کسی چیز سے بچنے لگا۔ سرداران قریش نے اس سے پوچھا کیا ہوا؟ وہ کہنے لگا کہ میرے اور ان کے درمیان آگ کی ایک خندق حائل ہوگئی اور مختلف ہاتھ میری طرف بڑھنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ میرے قریب آتا تو فرشتے اس کا ایک عضو اچک کرلے جاتے اور اسی موقع پر سورت علق کی یہ آخری آیات نازل ہوئی ان الانسان لیطغی الی آخرہ۔