مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 8990
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ:" لَأَدْفَعَنَّ الرَّايَةَ إِلَى رَجُلٍ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ"، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: فَمَا أَحْبَبْتُ الْإِمَارَةَ قَبْلَ يَوْمَئِذٍ، فَتَطَاوَلْتُ لَهَا وَاسْتَشْرَفْتُ، رَجَاءَ أَنْ يَدْفَعَهَا إِلَيَّ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ دَعَا عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، فَقَالَ:" قَاتِلْ وَلَا تَلْتَفِتْ حَتَّى يُفْتَحَ عَلَيْكَ"، فَسَارَ قَرِيبًا، ثُمَّ نَادَى: يَا رَسُولَ اللَّهِ، علَى ماَ أُقَاتِلُ؟ قَالَ: " حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ، فَقَدْ مَنَعُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن فرمایا میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا اور اسی کے ہاتھ پر یہ قلعہ فتح ہوگا حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے اس سے قبل کبھی امارت کا شوق نہیں رہا میں نے اس امید پر کہ شاید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جھنڈا میرے حوالے کردیں اپنی گردن بلند کرنا اور جھانکنا شروع کردیا لیکن جب اگلا دن ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو بلا کر وہ جھنڈا ان کے حوالے کردیا اور فرمایا ان سے قتال کرو اور جب تک فتح نہ ہوجائے کسی طرف توجہ نہ کرو۔ چنانچہ وہ روانہ ہوگئے ابھی کچھ ہی دورگئے تھے کہ پکار کر پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کب تک قتال کروں؟ فرمایا یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دینے لگیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں جب وہ ایسا کرلیں تو انہوں نے اپنے جان مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا سوائے اس کلمے کے حق کے اور ان کا حساب اللہ کے ذمے ہوگا۔