صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
13. بَابُ الْمُكْثِرُونَ هُمُ الْمُقِلُّونَ:
باب: جو لوگ دنیا میں زیادہ (مالدار) ہیں وہی آخرت میں کم ہوں گے۔
وَقَوْلُهُ تَعَالَى: مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لا يُبْخَسُونَ {15} أُولَئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ إِلا النَّارُ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ {16} سورة هود آية 15-16.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ ہود میں) فرمایا «‏‏‏‏من كان يريد الحياة الدنيا وزينتها نوف إليهم أعمالهم فيها وهم فيها لا يبخسون * أولئك الذين ليس لهم في الآخرة إلا النار وحبط ما صنعوا فيها وباطل ما كانوا يعملون‏» جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا طالب ہے تو ہم اس کے تمام اعمال کا بدلہ اسی دنیا میں اس کو بھر پور دے دیتے ہیں اور اس میں ان کے لیے کسی طرح کی کمی نہیں کی جاتی یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں دوزخ کے سوا اور کچھ نہیں ہے اور جو کچھ انہوں نے اس دنیا کی زندگی میں کیا وہ (آخرت کے حق میں) بیکار ثابت ہوا اور جو کچھ (اپنے خیال میں) وہ کرتے ہیں سب بیکار محض ہے۔