صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
18. بَابُ الْقَصْدِ وَالْمُدَاوَمَةِ عَلَى الْعَمَلِ:
باب: نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا (نہ کمی ہو نہ زیادتی)۔
حدیث نمبر: 6464
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" سَدِّدُوا، وَقَارِبُوا وَاعْلَمُوا أَنْ لَنْ يُدْخِلَ أَحَدَكُمْ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ، وَأَنَّ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا درمیانی چال اختیار کرو اور بلند پروازی نہ کرو اور جان لو، تم میں سے کسی کا عمل اسے جنت میں نہیں داخل کر سکے گا، اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جس پر ہمیشگی کی جائے خواہ کم ہی کیوں نہ ہو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6464  
6464. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: درستی کا قصد کرو، افراط تفریط کے درمیان اعتدال کرو اور یقین کرو کہ تم میں سے کسی کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرے گا۔ اللہ تعالٰی کے ہاں زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہے جو ہمیشہ کیا جائے خواہ وہ کم ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6464]
حدیث حاشیہ:
فرائض الٰہی میں کمی بیشی کا سوال ہی نہیں ہے۔
یہ جملہ نفل عبادتوں کا ذکر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6464