صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
23. بَابُ حِفْظِ اللِّسَانِ:
باب: زبان کی (غلط باتوں سے) حفاظت کرنا۔
وَقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ، وَقَوْلِهِ تَعَالَى: مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ سورة ق آية 18.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اچھی بات کہے یا پھر چپ رہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا «ما يلفظ من قول إلا لديه رقيب عتيد» کہ انسان جو بات بھی زبان سے نکالتا ہے تو اس کے (لکھنے کے لیے) ایک چوکیدار فرشتہ تیار رہتا ہے۔
حدیث نمبر: 6474
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، سَمِعَ أَبَا حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ يَضْمَنْ لِي مَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ، وَمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ أَضْمَنْ لَهُ الْجَنَّةَ".
ہم سے محمد بن ابوبکر مقدمی نے بیان کیا، کہا ہم سے عمر بن علی نے بیان کیا، انہوں نے ابوحازم سے سنا، انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے لیے جو شخص دونوں جبڑوں کے درمیان کی چیز (زبان) اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز (شرمگاہ) کی ذمہ داری دیدے میں اس کے لیے جنت کی ذمہ داری دیتا ہوں۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2408  
´زبان کی حفاظت کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مجھ سے اپنی دونوں ڈاڑھوں اور دونوں ٹانگوں کے بیچ کا ضامن ہو میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2408]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چونکہ زبان اورشرمگاہ گناہوں کے صدورکا اصل مرکزہیں،
اسی لیے ان کی حفاظت کی زیادہ ضرورت ہے،
اور اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپﷺ نے ان دونوں کی حفاظت کی ضمانت دینے والوں کے لیے جنت کی ضمانت دی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2408   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6474  
6474. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص مجھے اپنے دونوں جبڑوں کے درمیان ٹانگوں کے درمیان کی ضمانت دے دے میں اس کے لیے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6474]
حدیث حاشیہ:
(1)
انسانی اعضاء میں زبان کے علاوہ جس عضو کی حفاظت کو خاص اہمیت حاصل ہے وہ انسان کی شرمگاہ ہے، اس لیے اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں اعضاء کی ضمانت بیان فرمائی ہے کہ جو بندہ اس کا ذمہ لے لے کہ وہ اپنی زبان کی بھی حفاظت کرے گا اور شہوت نفس کو بھی لگام دے گا میں اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے جنت کا ذمہ لیتا ہوں۔
(2)
یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قسم کے ارشادات کے مخاطب وہ اہل ایمان ہیں جو ایمان کے بنیادی مطالبات کو ادا کرتے ہیں، ایک دفعہ کسی صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نجات کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا:
اپنی زبان پر قابو رکھو۔
(مسند أحمد: 259/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6474