صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
29. بَابُ: «الْجَنَّةُ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ، وَالنَّارُ مِثْلُ ذَلِكَ»:
باب: جنت تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے اور اسی طرح دوزخ بھی ہے۔
حدیث نمبر: 6488
حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْجَنَّةُ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ وَالنَّارُ مِثْلُ ذَلِكَ".
ہم سے موسیٰ بن مسعود نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے منصور اور اعمش نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے اور اسی طرح دوزخ بھی۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6488  
6488. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جنت تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی تم سے زیادہ قریب ہے اور دوزخ بھی اسی طرح ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6488]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت جنت کی طرف لے جاتی ہے اور اس کی نافرمانی جہنم کے قریب کرتی ہے۔
بعض اوقات جنت اور دوزخ کا حصول معمولی چیزوں سے ہوتا ہے، اس لیے انسان کو چاہیے کہ وہ معمولی سی اطاعت کو حقیر نہ سمجھے اور اس کے بجا لانے میں سستی نہ کرے، اسی طرح معمولی سی نافرمانی کو ہلکا اور تھوڑا سا خیال نہ کرے اور اس سے بے پروا نہ ہو، ممکن ہے کہ وہ معمولی شر اس کے جہنم میں جانے کا سبب بن جائے۔
جنت اور دوزخ کے قریب ہونے کا یہی مطلب ہے کہ ان کا حصول معمولی چیز کے کرنے یا معمولی چیز سے بچنے کی بنا پر ممکن ہے۔
(فتح الباري: 390/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6488