صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
31. بَابُ مَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ أَوْ بِسَيِّئَةٍ:
باب: جس نے کسی نیکی یا بدی کا ارادہ کیا اس کا نتیجہ کیا ہے؟
حدیث نمبر: 6491
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا جَعْدُ بْنُ دِينَارٍ أَبُو عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ، ثُمَّ بَيَّنَ ذَلِكَ فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ سَيِّئَةً وَاحِدَةً".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جعد ابوعثمان نے بیان کیا، ان سے ابورجاء عطاردی نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث قدسی میں فرمایا اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں مقدر کر دی ہیں اور پھر انہیں صاف صاف بیان کر دیا ہے۔ پس جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا لیکن اس پر عمل نہ کر سکا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ایک مکمل نیکی کا بدلہ لکھا ہے اور اگر اس نے ارادہ کے بعد اس پر عمل بھی کر لیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اپنے یہاں دس گنا سے سات سو گنا تک نیکیاں لکھی ہیں اور اس سے بڑھ کر اور جس نے کسی برائی کا ارادہ کیا اور پھر اس پر عمل نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اپنے یہاں نیکی لکھی ہے اور اگر اس نے ارادہ کے بعد اس پر عمل بھی کر لیا تو اپنے یہاں اس کے لیے ایک برائی لکھی ہے۔
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6491  
´اللہ کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ، ثُمَّ بَيَّنَ ذَلِكَ فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ سَيِّئَةً وَاحِدَةً . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث قدسی میں فرمایا اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں مقدر کر دی ہیں اور پھر انہیں صاف صاف بیان کر دیا ہے۔ پس جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا لیکن اس پر عمل نہ کر سکا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ایک مکمل نیکی کا بدلہ لکھا ہے اور اگر اس نے ارادہ کے بعد اس پر عمل بھی کر لیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اپنے یہاں دس گنا سے سات سو گنا تک نیکیاں لکھی ہیں اور اس سے بڑھ کر اور جس نے کسی برائی کا ارادہ کیا اور پھر اس پر عمل نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اپنے یہاں نیکی لکھی ہے اور اگر اس نے ارادہ کے بعد اس پر عمل بھی کر لیا تو اپنے یہاں اس کے لیے ایک برائی لکھی ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ: 6491]

فہم الحدیث:
یہ حدیث ثبوت ہے کہ اللہ کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے [بخاري: كتاب التوحيد: باب وكان عرشه على الماء: 7422]
جیسا کہ نیکی کے ارادے پر ہی ایک نیکی لکھ لی جاتی ہے جبکہ برائی کے ارادے پر کچھ نہیں لکھا جاتا اور نیکی کرنے پر دس سے سات سو گنا تک نیکیاں لکھ لی جاتی ہے جبکہ برائی کرنے پر صرف ایک ہی برائی لکھی جاتی ہے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 81   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6491  
6491. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں۔ آپ نے اپنے رب عزوجل سے بیان کیا: آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی نے نیکیاں اور برائیاں لکھیں، پھر انہیں صاف بیان کر دیا، لہذا جس نے نیکی کا ارادہ کیا، لیکن اس پر عمل نہ کر سکا تو اللہ تعالٰی اپنے پاس پوری نیکی لکھ دیتا ہے اور اگر اس نے نیکی کا ارادہ کیا اور اس کے مطابق عمل بھی کیا تو اللہ تعالٰی اس کے لیے اپنے پاس دس نیکیوں سے لے کر سات سو گنا نیکیاں لکھ دیتا ہے، بلکہ اس سے بھی بڑھا کر لکھتا ہے۔ اور جس نے برائی کا ارادہ کیا، لیکن اس پر عمل نہ کرسکا تو اللہ تعالٰی اپنے پاس پوری نیکی لکھ دیتا ہے۔ اور اگر اس نے برائی کے ارادے کے بعد اس پر عمل کر لیا تو اللہ تعالٰی اپنے ہاں اس کے لیے ایک برائی ہی لکھتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6491]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ اللہ تعالیٰ کا بے انتہا فضل و کرم ہے کہ اگر انسان نیکی کا صرف ارادہ کر لے تو بھی کامل نیکی کا ثواب لکھا جاتا ہے اور اگر برائی کا ارادہ کرے لیکن اس پر عمل نہ کرے تو کچھ بھی نہیں لکھا جاتا اور اگر برائی کا ارادہ کرے اور اس کے مطابق عمل بھی کرے تو صرف ایک برائی لکھی جاتی ہے۔
اس کے برعکس اگر نیکی کا ارادہ کرے اور اس کے مطابق عمل بھی کر لے تو اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے بدلے کئی نیکیوں کا اندراج ہوتا ہے۔
اگر اللہ تعالیٰ کا یہ فضل و کرم نہ ہوتا تو کوئی بھی جنت میں نہ جا سکتا کیونکہ انسانوں کی نیکیوں کے مقابلے میں ان کے گناہ اور نافرمانیاں زیادہ ہیں۔
ٰ (2)
واضح رہے کہ اگر کوئی برائی کا ارادہ کر لے لیکن اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے اس پر عمل سے باز رہے تو اس کی نیکی لکھی جاتی ہے کیونکہ برائی سے رک جانا بذات خود ایک نیکی ہے لیکن اگر کوئی اپنی مجبوری کی وجہ سے برائی پر عمل نہ کر سکے یا اسے کوشش کے باوجود اس پر عمل کرنے کا موقع نہ ملے تو اسے نیت کی خرابی کا ضرور بدلہ ملے گا جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
اگر میرا بندہ برائی کا ارادہ کر کے میری خاطر اسے چھوڑ دیتا ہے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھ دو۔
(صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7501)
ایک روایت میں ہے:
جب بندہ برائی کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتے سے کہتا ہے:
انتظار کرو، اگر اس کے مطابق عمل کرتا ہے تو ایک برائی اور اگر اسے چھوڑ دیتا ہے تو ایک نیکی لکھو کیونکہ اس نے میری وجہ سے اس برائی کو چھوڑا ہے۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 336 (129)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6491