صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
34. بَابُ الْعُزْلَةُ رَاحَةٌ مِنْ خُلاَّطِ السُّوءِ:
باب: بری صحبت سے تنہائی بہتر ہے۔
حدیث نمبر: 6494
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ، حَدَّثَهُ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ:" رَجُلٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ، وَمَالِهِ، وَرَجُلٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ يَعْبُدُ رَبَّهُ وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ"، تَابَعَهُ الزُّبَيْدِيُّ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، وَالنُّعْمَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، أَوْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ يُونُسُ، وَابْنُ مُسَافِرٍ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھ سے عطاء بن یزید نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ سوال کیا گیا: اے اللہ کے رسول! محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یزید لیثی نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: یا رسول اللہ! کون شخص سب سے اچھا ہے؟ فرمایا کہ وہ شخص جس نے اپنی جان اور مال کے ذریعہ جہاد کیا اور وہ شخص جو کسی پہاڑ کی کھوہ میں ٹھہرا ہوا اپنے رب کی عبادت کرتا ہے اور لوگوں کو اپنی برائی سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس روایت کی متابعت زبیدی، سلیمان بن کثیر اور نعمان نے زہری سے کی۔ اور معمر نے زہری سے بیان کیا، ان سے عطاء یا عبیداللہ نے، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور یونس و ابن مسافر اور یحییٰ بن سعید نے ابن شہاب (زہری) سے بیان کیا، ان سے عطاء نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1660  
´کون آدمی افضل و بہتر ہے؟`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون آدمی افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے، صحابہ نے پوچھا: پھر کون؟ آپ نے فرمایا: پھر وہ مومن جو کسی گھاٹی میں اکیلا ہو اور اپنے رب سے ڈرے اور لوگوں کو اپنے شر سے بچائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1660]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے قطعاً یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ اس حدیث میں رہبانیت کی دلیل ہے،
کیوں کہ بعض احادیث میں وَيُؤتِى الزَّكَاة کی بھی صراحت ہے،
اور رہبانیت کی زندگی گزارنے والا جب مال کمائے گا ہی نہیں تو زکاۃ کہاں سے ادا کرے گا،
علما کا کہنا ہے کہ گھاٹیوں میں جانے کا وقت وہ ہوگا جب دنیا فتنوں سے بھر جائے گی۔
اوروہ دورشاید بہت قریب ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1660   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2485  
´جہاد کے ثواب کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا مومن سب سے زیادہ کامل ایمان والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے، نیز وہ شخص جو کسی پہاڑ کی گھاٹی ۱؎ میں اللہ کی عبادت کرتا ہو، اور لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2485]
فوائد ومسائل:
جہاد کے بعد مجاہدے کی فضیلت ہے۔
اور پہاڑ کی گھاٹی میں عبادت سے مقصود یہ ہے کہ آدمی دکھلاوے اور سنانے کی کیفیات سے بہت بعید ہو۔
یا دوران جہاد میں اپنی زمہ داریاں ادا کرتے ہوئے عبادت بھی کرتا ہو یہ بیان ہے کہ جب معاشرے میں دین وایمان خطرے میں ہو او ر صحبت صالح میسر نہ ہو تو ان سے علیحدہ ہوجانے میں کوئی حرج نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2485   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6494  
6494. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! کون شخص سب سے اچھا ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ آدمی جو اپنی جان ومال کے ذریعے سے جہاد کرے، دوسرا وہ شخص جو کسی گھاٹی میں اپنے رب کی عبادت کرے اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھے۔ زبیدی سلیمان بن کثیر اور نعمان نے زہری سے روایت کرنے میں شعیب کی متابعت کی ہے۔ معمر زہری سے بیان کیا، ان سے عطاء یا عبید اللہ نے انہوں نے ابو سعید خدری ؓ وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں۔ یونس ابن مسافر اور یحیٰی بن سعید نے ابن شہاب سے، انہوں نے حضرت عطاء سے انہوں نے بعض صحابہ ذریعے سے نبی ﷺ سے بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6494]
حدیث حاشیہ:
زبیدی کی روایت کو امام مسلم نے اورسلیمان کی روایت کو ابو داؤد نے اور نعمان کی روایت کو امام احمد نے وصل کیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6494   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6494  
6494. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! کون شخص سب سے اچھا ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ آدمی جو اپنی جان ومال کے ذریعے سے جہاد کرے، دوسرا وہ شخص جو کسی گھاٹی میں اپنے رب کی عبادت کرے اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھے۔ زبیدی سلیمان بن کثیر اور نعمان نے زہری سے روایت کرنے میں شعیب کی متابعت کی ہے۔ معمر زہری سے بیان کیا، ان سے عطاء یا عبید اللہ نے انہوں نے ابو سعید خدری ؓ وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں۔ یونس ابن مسافر اور یحیٰی بن سعید نے ابن شہاب سے، انہوں نے حضرت عطاء سے انہوں نے بعض صحابہ ذریعے سے نبی ﷺ سے بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6494]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ برے لوگوں کی صحبت سے الگ رہنے والا راحت و سکون کا باعث ہے اور اس میں بہت سے فائدے ہیں، کم از کم انسان، لوگوں کے شر سے دور رہتا ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ اپنی زندگی میں کچھ وقت گوشہ نشینی (تنہائی)
بھی اختیار کرو۔
(2)
علامہ خطابی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
علیحدہ رہنے میں بہت بھلائی ہے کیونکہ انسان غیبت سے محفوظ رہتا ہے اور اس قسم کی برائی بھی نہیں دیکھتا جسے وہ دور کرنے کی ہمت نہیں رکھتا۔
(فتح الباري: 402/11)
ہمارے رجحان کے مطابق گندے معاشرے میں جب بندۂ مومن کے ایمان و اخلاق کو خطرہ ہو تو گوشہ نشینی بہتر ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6494