صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
38. بَابُ التَّوَاضُعِ:
باب: عاجزی کرنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 6501
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَةٌ، قَالَ. ح حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، وَأَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَتْ نَاقَةٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُسَمَّى الْعَضْبَاءَ، وَكَانَتْ لَا تُسْبَقُ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى قَعُودٍ لَهُ فَسَبَقَهَا، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، وَقَالُوا: سُبِقَتِ الْعَضْبَاءُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يَرْفَعَ شَيْئًا مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا وَضَعَهُ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے زبیر بن معاویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حمید نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اونٹنی تھی (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو فزاری نے اور ابوخالد احمر نے خبر دی، انہیں حمید طویل نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اونٹنی تھی جس کا نام عضباء تھا (کوئی جانور دوڑ میں) اس سے آگے نہیں بڑھ پاتا تھا۔ پھر ایک اعرابی اپنے اونٹ پر سوار ہو کر آیا اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی سے آگے بڑھ گیا۔ مسلمانوں پر یہ معاملہ بڑا شاق گزرا اور کہنے لگے کہ افسوس عضباء پیچھے رہ گئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اوپر یہ لازم کر لیا ہے کہ جب دنیا میں وہ کسی چیز کو بڑھاتا ہے تو اسے وہ گھٹاتا بھی ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6501  
6501. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی ایک اونٹنی تھی جسے عضباء کہا جاتا تھا۔ کوئی جانور بھی اس کے آگے نہیں بڑھ سکتا تھا ایک دیہاتی اپنے اونٹ پر سوار آیا اور اس سے آگے بڑھ گیا۔ مسلمانوں پر یہ معاملہ بہت شاق گزرا اور کہنے لگے: افسوس! عضباء پیچھے رہ گئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالٰی نے خود پر لازم کرلیا ہے کہ دنیا میں وہ کسی چیز کو بلند کرتا ہے تو اسے نیچے بھی لاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6501]
حدیث حاشیہ:
ترقی کے ساتھ تنزلی اور اوبار کے ساتھ اقبال لگا ہوا ہے ﴿تلكَ الأیَّامُ نُداوِلُھا بینَ النَّاسِ﴾ (آل عمران: 160)
کا یہی مطلب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6501   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6501  
6501. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی ایک اونٹنی تھی جسے عضباء کہا جاتا تھا۔ کوئی جانور بھی اس کے آگے نہیں بڑھ سکتا تھا ایک دیہاتی اپنے اونٹ پر سوار آیا اور اس سے آگے بڑھ گیا۔ مسلمانوں پر یہ معاملہ بہت شاق گزرا اور کہنے لگے: افسوس! عضباء پیچھے رہ گئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالٰی نے خود پر لازم کرلیا ہے کہ دنیا میں وہ کسی چیز کو بلند کرتا ہے تو اسے نیچے بھی لاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6501]
حدیث حاشیہ:
تواضع کے معنی ہیں:
انکسار و عاجزی۔
فخر و غرور سے بچنا، دوسروں کا احترام، کم درجے کے لوگوں سے میل ملاپ اور ان سے حسن سلوک کو شان کے خلاف نہ سمجھنا، تواضع کے ثمرات ہیں۔
مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے سے تواضع کا رویہ اختیار کریں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی نازل کی ہے کہ تواضع اختیار کرو حتی کہ کوئی شخص دوسرے پر فخر نہ کرے۔
(صحیح مسلم، الجنة و نعیمھا، حدیث: 7210 (2865)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی عضباء کے متعلق جن جذبات کا اظہار کیا ہے وہ تواضع ہی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6501