صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
39. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ میں اور قیامت دونوں ایسے نزدیک ہیں جیسے یہ (کلمہ اور بیچ کی انگلیاں) نزدیک ہیں۔
حدیث نمبر: 6505
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ"، يَعْنِي إِصْبَعَيْنِ، تَابَعَهُ إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ.
مجھ سے یحییٰ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوبکر بن عیاش نے خبر دی، انہیں ابوحصین نے، انہیں ابوصالح نے، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اور قیامت ان دو کی طرح بھیجے گئے ہیں۔ آپ کی مراد دو انگلیوں سے تھی۔ ابوبکر بن عیاش کے ساتھ اس حدیث کو اسرائیل نے بھی ابوحصین سے روایت کیا ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4040  
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور قیامت دونوں اس طرح بھیجے گئے ہیں، آپ نے اپنی دونوں انگلیاں ملا کر بتایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4040]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نبی ﷺ آخری نبی ہیں۔
اس لیے آپﷺ کے بعد صرف قیامت ہی باقی ہے۔

(2)
یہ حدیث حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کے منافی نہیں کیونکہ حضرت عیسی علیہ السلام رسول اللہﷺ سے پہلے مبعوث ہوئے تھے۔
آسمان سے ان کا نزول اگرچہ بعد میں ہوگا لیکن اس وقت حضرت عیسی علیہ السلام اپنی نبوت محمد (علیہ السلام)
کے مبلغ وداعی ہونگےاور شریعت محمدیہ ہی کو نافذ وغالب فرمائیں گے۔

(3)
مسلمان کو چاہیے کہ روزبروز بڑھتے ہوئےفتنوں کے دور میں اپنے ایمان کی حفاظت کے لیے زیادہ کوشش کرے اور جاہلیت کے عقائد ورسوم کو رائج کرنے والوں کے خلاف ہر ممکن کوشش کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4040   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6505  
6505. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں اور قیامت ان دونوں کی طرح بھیجے گئے ہیں۔ آپ کی مراد دو انگلیاں تھیں۔ اسرائیل نے ابو حصین سے روایت کرنے میں ابو بکر کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6505]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرب قیامت کو ایک تمثیلی انداز میں بیان فرمایا کہ جس طرح یہ دونوں انگلیاں آپس میں ملی ہوتی ہیں، ان میں کچھ فرق نہیں اسی طرح قیامت کے اور میرے درمیان بھی کچھ فرق نہیں۔
(2)
ان احادیث کا یہ بھی مفہوم ہے کہ مجھ میں اور قیامت میں اب کسی نئے پیغمبر کی ضرورت نہیں اور نہ ان میں کوئی فاصلہ ہی ہے۔
میری امت آخری امت ہے جس پر قیامت قائم ہو گی اگرچہ قیامت کا علم اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اس کے قریب ہونے کو بیان کیا ہے جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی پیش کردہ آیت میں ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6505