صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
44. بَابُ يَقْبِضُ اللَّهُ الأَرْضَ:
باب: اللہ تعالیٰ زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا۔
رَوَاهُ نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس امر کو نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
حدیث نمبر: 6519
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَقْبِضُ اللَّهُ الْأَرْضَ وَيَطْوِي السَّمَاءَ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ مُلُوكُ الْأَرْضِ؟".
ہم سے مقاتل مروزی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس بن یزید ایلی نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمانوں کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا کہ اب میں ہوں بادشاہ، آج زمین کے بادشاہ کہاں گئے؟
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث192  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا، اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا: اصل بادشاہ میں ہوں، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 192]
اردو حاشہ:
(1)
اس سے اللہ تعالی کے ہاتھ کا ثبوت ملتا ہے، تاہم اللہ کی ان صفات کے بارے میں اپنے ذہن سے کوئی تصور تراش لینا درست نہیں، جتنی بات بتائی گئی اس پر ایمان لانا اور اللہ کی صفات کو مخلوق سے تشبیہ نہ دینا ضروری ہے۔

(2)
موجودہ آسمان قیامت کے دن ختم ہو جائیں گے۔
قرآن مجید میں اس کے لیے لپیٹنے کا لفظ آیا ہے:
﴿وَالسَّمـٰوٰتُ مَطوِيّٰـتٌ بِيَمينِهِ﴾ (الزمر: 67)
اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں، لپٹے ہوئے ہوں گے۔
اور پھٹ جانے کا ذکر بھی ہے:
(إِذَا السَّماءُ انشَقَّت) (الانشقاق: 1)
جب آسمان پھٹ جائے گا۔

(3)
دنیا کا اقتدار اور بادشاہی ایک امتحان اور آزمائش ہے، اصل بادشاہی اللہ ہی کی ہے۔
ارشاد ہے:
﴿قُلِ اللَّهُمَّ مـلِكَ المُلكِ تُؤتِى المُلكَ مَن تَشاءُ وَتَنزِعُ المُلكَ مِمَّن تَشاءُ﴾  (آل عمران: 26)
 کہہ دیجئے، اے اللہ! اے بادشاہی کے مالک! تو جسے چاہتا ہے بادشاہی دے دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے بادشاہی چھین لیتا ہے۔
 قیامت کو یہ حقیقت بالکل واضح ہو کر سامنے آ جائے گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 192   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6519  
6519. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمانوں کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا:اب میں ہوں بادشاہ، آج زمین کے بادشاہوں کہاں گئے؟۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6519]
حدیث حاشیہ:
جو اپنی بادشاہت پر نازاں تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6519   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6519  
6519. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمانوں کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا:اب میں ہوں بادشاہ، آج زمین کے بادشاہوں کہاں گئے؟۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6519]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ حدیث درج ذیل آیت کی تفسیر ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قیامت کے دن ساری زمین اس کی مٹھی میں اور تمام آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے۔
(الزمر: 67)
اس آیت کریمہ کی مزید تفسیر درج ذیل حدیث سے ہوتی ہے:
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہودیوں کا ایک عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا:
اے محمد! ہم اپنی کتابوں میں یہ لکھا ہوا پاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر، زمین کو ایک انگلی پر، درختوں کو ایک انگلی پر، پانی اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور باقی تمام مخلوق کو ایک انگلی پر اٹھا لے گا، پھر فرمائے گا:
آج میں ہی بادشاہ ہوں۔
یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنا ہنسے کہ آپ کی کچلیاں ظاہر ہو گئیں۔
آپ نے اس عالم کی تصدیق کرتے ہوئے مذکورہ بالا آیت کریمہ تلاوت فرمائی۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4811) (2)
اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور پوری کائنات پر اس کے کلی تصرف کا یہ حال ہے کہ اس کے ہاتھ میں کائنات کی ہر چیز بے بس و لاچار ہے اور وہ قیامت کے دن اعلان کرے گا:
آج حکومت کس کی ہے؟ (پھر خود ہی فرمائے گا)
اللہ اکیلے کی جو ہر چیز کو دبا کر رکھے ہوئے ہے۔
(المؤمن: 16)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6519