صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
48. بَابُ الْقِصَاصِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ:
باب: قیامت کے دن بدلہ لیا جانا۔
حدیث نمبر: 6534
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ كَانَتْ عِنْدَهُ مَظْلِمَةٌ لِأَخِيهِ فَلْيَتَحَلَّلْهُ مِنْهَا، فَإِنَّهُ لَيْسَ ثَمَّ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُؤْخَذَ لِأَخِيهِ مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ أَخِيهِ، فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اپنے کسی بھائی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہئے کہ اس سے (اس دنیا میں) معاف کرا لے۔ اس لیے کہ آخرت میں روپے پیسے نہیں ہوں گے۔ اس سے پہلے (معاف کرا لے) کہ اس کے بھائی کے لیے اس کی نیکیوں میں سے حق دلایا جائے گا اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوں گی تو اس (مظلوم) بھائی کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6534  
6534. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے اپنے کسی بھائی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہیئے کہ اس سے معاف کرا لے کیونکہ وہاں درہم ودینار نہیں ہوں گے قبل اس کے اس کے بھائی کا بدلہ چکانے کے لیے اس کی نیکیوں سے کچھ لیا جائے۔ اگر اس کی نیکیاں نہیں ہوں گی تو مظلوم کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6534]
حدیث حاشیہ:
حقوق العباد ہرگز معاف نہ ہوں گے جب تک بندے وہ حقوق نہ چکا دیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6534   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6534  
6534. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے اپنے کسی بھائی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہیئے کہ اس سے معاف کرا لے کیونکہ وہاں درہم ودینار نہیں ہوں گے قبل اس کے اس کے بھائی کا بدلہ چکانے کے لیے اس کی نیکیوں سے کچھ لیا جائے۔ اگر اس کی نیکیاں نہیں ہوں گی تو مظلوم کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6534]
حدیث حاشیہ:
حقوق العباد کا معاملہ بہت سنگین ہے، اسے کسی صورت میں معاف نہیں کیا جائے گا۔
اگر صاحب حق معاف کر دے تو الگ بات ہے بصورت دیگر اس کا بدلہ لیا جائے گا جیسا کہ حدیث میں ہے:
اگر کسی جہنمی کا کسی جنتی کے ذمے کوئی حق ہو گا تو اہل جنت کو جنت میں جانے کی اجازت نہیں ہو گی حتی کہ اس کا بدلہ لے لیا جائے، اگر کسی نے دوسرے کو بلاوجہ تھپڑ رسید کیا ہو گا تو اس کا بھی بدلہ لیا جائے گا۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی:
اللہ کے رسول! ہم تو وہاں ننگے بدن اور برہنہ پاؤں جائیں گے تو یہ بدلہ کیسے دیا جائے گا؟ آپ نے فرمایا:
برائیوں اور نیکیوں کے ذریعے سے حساب چکایا جائے گا۔
(مسند أحمد: 495/3)
بہرحال انسان کو حقوق العباد کے معاملے میں بہت حساس ہونا چاہیے۔
کسی دوسرے پر ظلم و زیادتی کرتے وقت اس حدیث کو ضرور پیش رکھنا چاہیے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6534