صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
49. بَابُ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ عُذِّبَ:
باب: جس کے حساب میں کھود کرید کی گئی اس کو عذاب کیا جائے گا۔
حدیث نمبر: 6537
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيْسَ أَحَدٌ يُحَاسَبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا هَلَكَ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَيْسَ قَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ {7} فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا {8} سورة الانشقاق آية 7-8 فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا ذَلِكِ الْعَرْضُ، وَلَيْسَ أَحَدٌ يُنَاقَشُ الْحِسَابَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا عُذِّبَ".
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن ابوصغیرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے قاسم بن محمد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص سے بھی قیامت کے دن حساب لیا گیا پس وہ ہلاک ہوا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا اللہ تعالیٰ نے خود نہیں فرمایا ہے «فأما من أوتي كتابه بيمينه * فسوف يحاسب حسابا يسيرا‏» کہ پس جس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا تو عنقریب اس سے ایک آسان حساب لیا جائے گا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو صرف پیشی ہو گی۔ (اللہ رب العزت کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ) قیامت کے دن جس کے بھی حساب میں کھود کرید کی گئی اس کو عذاب یقینی ہو گا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 103  
´ کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو شاگرد استاد سے دوبارہ سہ بارہ پوچھ لے`
«. . . أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَا تَسْمَعُ شَيْئًا لَا تَعْرِفُهُ إِلَّا رَاجَعَتْ فِيهِ حَتَّى تَعْرِفَهُ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا جب کوئی ایسی باتیں سنتیں جس کو سمجھ نہ پاتیں تو دوبارہ اس کو معلوم کرتیں تاکہ سمجھ لیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: 103]

تشریح:
یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے شوق علم اور سمجھ داری کا ذکر ہے کہ جس مسئلہ میں انہیں الجھن ہوتی، اس کے بارے میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے تکلف دوبارہ دریافت کر لیا کرتی تھیں۔ اللہ کے یہاں پیشی تو سب کی ہو گی، مگر حساب فہمی جس کی شروع ہو گئی وہ ضرور گرفت میں آ جائے گا۔ حدیث سے ظاہر ہوا کہ کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو شاگرد استاد سے دوبارہ سہ بارہ پوچھ لے، مگر کٹ حجتی کے لیے بار بار غلط سوالات کرنے سے ممانعت آئی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 103   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3337  
´سورۃ «إذا السماء انشقت» سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس سے حساب کی جانچ پڑتال کر لی گئی وہ ہلاک (برباد) ہو گیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تو فرماتا ہے «فأما من أوتي كتابه بيمينه» سے «يسيرا» جس کو کتاب دائیں ہاتھ میں ملی اس کا حساب آسانی سے ہو گا (الانشقاق: ۷-۸)، تک آپ نے فرمایا: وہ حساب و کتاب نہیں ہے، وہ تو صرف نیکیوں کو پیش کر دینا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3337]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جس کو کتاب دائیں ہاتھ میں ملی اس کا حساب آسانی سے ہو گا (الانشقاق: 7-8)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3337   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3093  
´عورتوں کی عیادت (بیمار پرسی) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں قرآن مجید کی سب سے سخت آیت کو جانتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کون سی آیت ہے اے عائشہ!، انہوں نے کہا: اللہ کا یہ فرمان «من يعمل سوءا يجز به» جو شخص کوئی بھی برائی کرے گا اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا (سورۃ النساء: ۱۲۳)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ تمہیں معلوم نہیں جب کسی مومن کو کوئی مصیبت یا تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اس کے برے عمل کا بدلہ ہو جاتی ہے، البتہ جس سے محاسبہ ہو اس کو عذاب ہو گا۔‏‏‏‏ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3093]
فوائد ومسائل:

اس حدیث کے علاوہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔
کہ دنیا کی بیماریاں اور تمام طرح کے دکھ اور تکالیف حتیٰ کہ نزع روح کی اذیت عذاب قبر اور میدان حشر کے المناک احوال سبھی کچھ مومنین کےلئے گناہوں کا کفارہ اور بلندی درجات کا باعث ہوں گے۔
اور اہل ایمان کا ایک طبقہ ان تکالیف کے باعث پاک صاف ہوکر جنت میں داخل کیا جائے گا۔


تھوڑے لوگ ہوں گے۔
جن سے اللہ تعالیٰ میدان حشر میں ہم کلام ہوگا۔
پھر یا تو انہیں خصوصی مغفرت سے بہرہ ور فرمائے گا۔
یا معاندین قسم کے لوگوں کو سخت ترین عذاب سے دو چار کرے گا۔
جب کہ باقی لوگوں کا حساب اور وزن وغیرہ عمومی انداز میں ہوگا۔
اور یہ کوئی آسان مرحلہ نہ ہوگا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3093   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6537  
6537. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس شخص سے بھی قیامت کے دن حساب لیا گیا تو وہ ہلاک ہوا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا اللہ تعالٰی نے خود نہیں فرمایا: جس شخص کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا تو عنقریب اس سے آسان حساب لیا جائے گا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس سے مراد تو اعمال کا پیش کیا جانا ہے قیامت کے دن جس کا باریک بینی سے محاسبہ ہوا تو اسے یقیناً عذاب سے دو چار ہونا پڑے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6537]
حدیث حاشیہ:
(1)
حساب کتاب کے وقت جس انسان پر جرح و قدح کی گئی کہ تو نے یہ کام کیوں کیا اور یہ کام کیوں چھوڑا تو ایسے انسان کی تباہی یقینی ہے، البتہ حساب يسير خوش بختی کی علامت ہے جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے بعض نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا کرتے سنا:
اے اللہ! میرا حساب آسان فرما۔
میں نے عرض کی:
اللہ کے رسول! آسان حساب کا مطلب کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:
اے عائشہ! آسان حساب یہ ہے کہ بندے کے نامۂ اعمال پر سرسری نظر ڈالی جائے اور اس سے درگزر کی جائے۔
عائشہ! جس کے حساب میں باریک بینی سے کام لیا گیا اور اس دن جرح و قدح کی گئی تو وہ ہلاک ہو جائے گا۔
(مسند أحمد: 48/6) (2)
حدیث نجوی میں بھی یہی مضمون بیان ہوا ہے، چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم میں سے کوئی شخص اپنے رب کے قریب ہو گا اللہ تعالیٰ اس پر اپنا پردہ ڈال کر فرمائے گا:
تو نے فلاں، فلاں عمل کیا تھا؟ بندہ ہاں میں جواب دے کر ان کا اقرار کرے گا، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا:
میں نے دنیا میں تجھ پر پردہ ڈالا تھا اور آج بھی تجھے معاف کرتا ہوں۔
(صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7514)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6537