صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
30. بَابُ فَضْلِ صَلاَةِ الْجَمَاعَةِ:
باب: نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان۔
وَكَانَ الْأَسْوَدُ إِذَا فَاتَتْهُ الْجَمَاعَةُ ذَهَبَ إِلَى مَسْجِدٍ آخَرَ، وَجَاءَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى مَسْجِدٍ قَدْ صُلِّيَ فِيهِ فَأَذَّنَ وَأَقَامَ وَصَلَّى جَمَاعَةً.
‏‏‏‏ اسود رضی اللہ عنہ سے جب جماعت فوت ہو جاتی تو آپ کسی دوسری مسجد میں تشریف لے جاتے (جہاں نماز باجماعت ملنے کا امکان ہوتا) اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ ایک ایسی مسجد میں حاضر ہوئے جہاں نماز ہو چکی تھی۔ آپ نے پھر اذان دی، اقامت کہی اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھی۔