صحيح البخاري
كِتَاب الْعِلْمِ -- کتاب: علم کے بیان میں
1. بَابُ فَضْلِ الْعِلْمِ:
باب: علم کی فضیلت کے بیان میں۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ}. وَقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا}.
‏‏‏‏ جو تم میں ایماندار ہیں اور جن کو علم دیا گیا ہے اللہ ان کے درجات بلند کرے گا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ طہٰ میں) فرمایا (کہ یوں دعا کیا کرو) پروردگار مجھ کو علم میں ترقی عطا فرما۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري Q59  
´فضیلت علم`
«. . . يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ . . .»
. . . جو تم میں ایماندار ہیں اور جن کو علم دیا گیا ہے اللہ ان کے درجات بلند کرے گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: Q59]

تشریح:
حضرت امام قدس سرہ نے فضیلت علم کے بارے میں قرآن مجید کی ان دو آیات ہی کو کافی سمجھا، اس لیے کہ پہلی آیت میں اللہ پاک نے خود اہل علم کے لیے بلند درجات کی بشارت دی ہے اور دوسری میں علمی ترقی کے لیے دعا کرنے کی ہدایت کی گئی۔ نیز پہلی آیت میں ایمان و علم کا رابطہ مذکور ہے اور ایمان کو علم پر مقدم کیا گیا ہے۔ جس میں حضرت امام قدس سرہ کے حسن ترتیب بیان پر بھی ایک لطیف اشارہ ہے کیونکہ آپ نے بھی پہلے کتاب الایمان پھر کتاب العلم کا انعقاد فرمایا ہے۔ آیت میں ایمان اور علم ہر دو کو ترقی درجات کے لیے ضروری قرار دیا۔ درجات جمع سالم اور نکرہ ہونے کی وجہ سے غیر معین ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ان درجات کی کوئی حد نہیں و اہل علم کو حاصل ہوں گے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 59