صحيح البخاري
كِتَاب الْقَدَرِ -- کتاب: تقدیر کے بیان میں
2. بَابُ جَفَّ الْقَلَمُ عَلَى عِلْمِ اللَّهِ:
باب: اللہ کے علم (تقدیر) کے مطابق قلم خشک ہو گیا۔
{وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَى عِلْمٍ} وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لاَقٍ» . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {لَهَا سَابِقُونَ} سَبَقَتْ لَهُمُ السَّعَادَةُ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وأضله الله على علم‏» جیسا اللہ کے علم میں تھا اس کے مطابق ان کو گمراہ کر دیا۔ (یہ ترجمہ باب خود ایک حدیث میں مذکور ہے جسے امام احمد اور ابن حبان نے نکالا ہے۔) اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ تمہارے ساتھ ہونے والا ہے، اس پر قلم خشک ہو چکا ہے (وہ لکھا جا چکا ہے) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «لها سابقون‏» کی تفسیر میں فرمایا کہ نیک بختی پہلے ہی ان کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے۔