صحيح البخاري
كِتَاب الْقَدَرِ -- کتاب: تقدیر کے بیان میں
13. بَابُ مَنْ تَعَوَّذَ بِاللَّهِ مِنْ دَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ:
باب: بدقسمتی اور بدنصیبی سے اللہ کی پناہ مانگنا اور برے خاتمہ سے۔
وَقَوْلِهِ تَعَالَى: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ {1} مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ {2} سورة الفلق آية 1-2".
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ کا فرمان «قل أعوذ برب الفلق * من شر ما خلق‏» کہ کہہ دیجئیے کہ میں صبح کی روشنی کے رب کی پناہ مانگتا ہوں اس کی مخلوقات کی بدی سے۔
حدیث نمبر: 6616
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے سمی نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے پناہ مانگا کرو آزمائش کی مشقت، بدبختی کی پستی، برے خاتمے اور دشمن کے ہنسنے سے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6616  
6616. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں: آپ نے فرمایا: مصیبت کی شدت بد بختی سے، برے خاتمے اور دشمن کی خوشی سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6616]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سخت مصیبت، بدبختی لاحق ہونے، بری تقدیر اور دشمنوں کی خوشی سے پناہ مانگا کرتے تھے۔
(صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6347)
تقدیر کا اچھا یا برا ہونا مخلوق کے اعتبار سے ہے کیونکہ خالق کا ہر کام خیر و برکت پر مبنی ہوتا ہے۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان پر پیش کردہ آیات سے اس شخص کی تردید کی جو دعویٰ کرتا ہے کہ انسان اپنے فعل کا خود خالق ہے کیونکہ اگر برا کام انسان نے خود پیدا کیا ہے تو اس سے اللہ تعالیٰ کے ذریعے سے پناہ مانگنے کا کیا فائدہ ہے۔
(فتح الباري: 625/11)
واللہ أعلم۔
اس حدیث کی تشریح حدیث: 6347 کے فوائد میں گزر چکی ہے، اسے ایک نظر دیکھ لیا جائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6616