صحيح البخاري
كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
3. بَابُ كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قسم کس طرح کھاتے تھے۔
حدیث نمبر: 6629
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ، فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ كِسْرَى، فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے، ان سے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب قیصر ہلاک ہو جائے گا تو پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہیں پیدا ہو گا اور جب کسریٰ ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں پیدا ہو گا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6629  
6629. حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب قیصر (شاہ روم) ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد قیصر پیدا نہیں ہوگا اور جب کسریٰ (شاہ ایران) ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ پیدا نہیں ہوگا۔ اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ان کے خزانوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6629]
حدیث حاشیہ:
(فلا قيصر بعده)
بالشام قاله عليه الصلاة والسلام تطييبًا لقلوب أصحابه من قريش وتبشيرًا لهم بأن ملكهما يزول عن الإقليمين المذكورين لأنهم كانوا يأتون الشام والعراق تجارًا، فلما أسلموا خافوا انقطاع سفرهم إليهما لدخولهم في الإسلام فقال لهم -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ذلك قاله إمامنا الأعظم الشافعي، وقد عاش قيصر إلى زمن عمر سنة عشرين على الصحيح وبقي ملكه، وإنما ارتفع من الشام (القسطلاني)
یعنی اس کے ہلاک ہونےکے بعد شام میں اب اور کوئی قیصر نہیں ہو سکے گا۔
آنحضرتﷺ نے یہ اپنے اصحاب کرام کو بطور بشارت فرمایا تھا کہ عنقریب اب کسریٰ وقیصر کی حکومتیں ختم ہو جائیں گی۔
یہ قریشی صحابہ کرام قبل از اسلام ان ملکوں میں تجارتی سفرکیا کرتےتھے اسلام لانے کے بعد ان کو اس سفر میں خدشہ نظرآیا اس لیے آپ نے ان کو بشارت سنائی۔
کسریٰ نے تو آنحضرت ﷺ کے نامہ مبارک کو چاک چاک کیا تھا آنحضرت ﷺ بددعا سےاس کا ملک چاک چاک ہو گیا اور ساری روئے زمین سے اس کا نام ونشان مٹ گیا۔
قیصر نے آپ کے نامہ مبارک کو باعزت واکرام رکھا تھا اس اس کے ملک کے باقی رہنے کی آپ ﷺ نے دعا فرمائی۔
پس اس کا ملک شام سےمنقطع ہو کر روم میں باقی رہ گیا ملک شام سے متعلق آپ کی ہر دو حکومتوں کے متعلق پیش گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی (ﷺ)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6629