مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11123
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمِعْتُ فُلَانًا، يَقُولُ: خَيْرًا ذَكَرَ أَنَّكَ أَعْطَيْتَهُ دِينَارَيْنِ، قَالَ:" لَكِنْ فُلَانٌ لَا يَقُولُ ذَلِكَ وَلَا يُثْنِي بِهِ، لَقَدْ أَعْطَيْتُهُ مَا بَيْنَ الْعَشَرَةِ إِلَى الْمِائَةِ، أَوْ قَالَ إِلَى الْمِائَتَيْنِ، وَإِنَّ أَحَدَهُمْ لَيَسْأَلُنِي الْمَسْأَلَةَ، فَأُعْطِيهَا إِيَّاهُ، فَيَخْرُجُ بِهَا مُتَأَبِّطُهَا وَمَا هِيَ لَهُمْ إِلَّا نَارٌ"، قَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلِمَ تُعْطِيهِمْ، قَالَ:" إِنَّهُمْ يَأْبَوْنَ إِلَّا أَنْ يَسْأَلُونِي، وَيَأْبَى اللَّهُ لِي الْبُخْلَ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے فلاں فلاں دو آدمیوں کو خوب تعریف کرتے ہوئے یہ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے کہ آپ نے انہیں دو دینار عطاء فرمائے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن بخدا! فلاں آدمی ایسا نہیں ہے، میں نے اسے دس سے لے کر سو تک دینار دئیے ہیں، وہ یہ کہتا ہے اور نہ تعریف کرتا ہے، یاد رکھو! تم میں سے جو آدمی میرے پاس سے اپنا سوال پورا کر کے نکلتا ہے وہ اپنی بغل میں آگ لے کر نکلتا ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر آپ انہیں دیتے ہی کیوں ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں کیا کروں؟ وہ اس کے علاوہ مانتے ہی نہیں اور اللہ میرے لئے بخل کو پسند نہیں کرتا۔