صحيح البخاري
كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
3. بَابُ كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قسم کس طرح کھاتے تھے۔
حدیث نمبر: 6641
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ مِمَّا عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ أَخْبَاءٍ- أَوْ خِبَاءٍ- أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ- أَوْ خِبَائِكَ، شَكَّ يَحْيَى- ثُمَّ مَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ أَهْلُ أَخْبَاءٍ- أَوْ خِبَاءٍ- أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ أَوْ خِبَائِكَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ» . قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ قَالَ: «لاَ إِلاَّ بِالْمَعْرُوفِ» .
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ (معاویہ رضی اللہ عنہ کی ماں) نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ساری زمین پر جتنے ڈیرے والے ہیں (یعنی عرب لوگ جو اکثر ڈیروں اور خیموں میں رہا کرتے تھے) میں کسی کا ذلیل و خوار ہونا مجھ کو اتنا پسند نہیں تھا جتنا آپ کا۔ یحییٰ بن بکیر راوی کو شک ہے (کہ ڈیرے کا لفظ بہ صیغہ مفرد کہا یا بہ صیغہ جمع) اب کوئی ڈیرہ والا یا ڈیرے والے ان کو عزت اور آبرو حاصل ہونا مجھ کو آپ کے ڈیرے والوں سے زیادہ پسند نہیں ہے (یعنی اب میں آپ کی اور مسلمانوں کی سب سے زیادہ خیرخواہ ہوں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی کیا ہے تو اور بھی زیادہ خیرخواہ بنے گی۔ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے۔ پھر ہند کہنے لگی یا رسول اللہ! ابوسفیان تو ایک بخیل آدمی ہے مجھ پر گناہ تو نہیں ہو گا اگر میں اس کے مال میں سے (اپنے بال بچوں کو کھلاؤں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں اگر تو دستور کے موافق خرچ کرے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6641  
6641. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: ہند بنت عتبہ بن ربیعہ‬ ؓ ن‬ے کہا: اللہ کے رسول! روئے زمین پر جتنے خیمے والے ہیں ان میں کسی کا ذلیل و خوار ہونا مجھے اتنا پسند نہیں تھا جتنا آپ کا، لیکن آج میرا یہ حال ہوگیا ہے کہ کوئی بھی اہل خیمہ مجھے اس قدر پسند نہیں جس قدر آپ کا ڈیرہ مجھے محبوب ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تیری فدا کاری میں مزید اضافہ ہوگا۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! ابو سفیان ایک بخیل آدمی ہے کیا مجھ پر کوئی حرج تو نہیں اگر میں اس کے مال سے بچوں کو کھلاؤں؟ آپ نے فرمایا: نہیں بشرطیکہ تم دستور کے مطابق خرچ کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6641]
حدیث حاشیہ:
حضرت ہند کا باپ عتبہ جنگ بدر میں حضرت امیر حمزہ کے ہاتھ سےمارا گیا تھا۔
لہذا ہند کو آنحضرت ﷺ سے سخت عداوت تھی۔
یہاں تک کے جب حضرت امیر حمزہ جنگ احد میں شہید ہوئے تو ہند نے ان کا جگر نکال کر چبایا بعد اس کے جب مکہ فتح ہوا تو اسلام لائی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6641